واشنگٹن:مالی سال 2024 میں امریکی اسلحے کی برآمدات 318 ارب ڈالر سے تجاوز کرتے ہوئے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، جو گزشتہ مالی سال کی نسبت 29 فیصد زیادہ ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اسلحے کی فروخت میں نمایاں اضافے کے ساتھ مجموعی برآمدات 318.7 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ اس ریکارڈ اضافے کی بنیادی وجہ تجارتی اور حکومتی سطح پر ہونے والی اسلحے کی بڑی فروخت ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسلحہ کی فروخت دو اہم طریقوں سے ہوتی ہے:
براہِ راست تجارتی فروخت: اس طریقے میں غیر ملکی حکومتیں امریکی دفاعی کمپنیوں سے براہِ راست معاہدے کرتی ہیں۔
غیر ملکی فوجی فروخت: اس طریقے میں حکومتیں امریکی محکمہ دفاع کے ذریعے اسلحہ خریدتی ہیں۔
دونوں صورتوں میں امریکی حکومت کی منظوری لازمی ہوتی ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا رپورٹس کے مطابق 2024 میں براہِ راست تجارتی فروخت 157.5 بلین ڈالر سے بڑھ کر 200.8 بلین ڈالر تک پہنچ گئی، جبکہ غیر ملکی فوجی فروخت 80.9 بلین ڈالر سے بڑھ کر 117.9 بلین ڈالر تک ہو گئی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق اسلحے کی فروخت نہ صرف امریکی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے بلکہ یہ عالمی اور علاقائی سلامتی پر طویل مدتی اثرات ڈالنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس بڑھتی ہوئی برآمد نے امریکا کی عالمی سطح پر دفاعی اہمیت اور اثر و رسوخ میں مزید اضافہ کیا ہے۔