سیئول:غیرملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو مارشل لا کے نفاذ کی کوشش پر گرفتار کر لیا گیا۔ وہ صدارت کے دوران گرفتار ہونے والے جنوبی کوریا کے پہلے صدر بن گئے ہیں۔
بدھ کی صبح سینکڑوں سیکورٹی اہلکار اور تفتیش کار دیواریں پھلانگ کر صدر کی رہائش گاہ میں داخل ہوئے۔ اس موقع پر صدر کے حامیوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی۔ صدر کی پارٹی کے ارکان نے غیر قانونی وارنٹ کے خلاف نعرے بلند کیے۔
جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے صدر کے مواخذے کی تحریک اکثریت سے منظور کر لی تھی۔ اس سے قبل 3 جنوری کو صدر یون کی گرفتاری کی کوشش کی گئی تھی، لیکن صدارتی رہائش گاہ پر موجود سیکورٹی فورسز نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا تھا۔
صدر یون نے 3 دسمبر 2023 کو ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا تھا اور قوم سے خطاب میں اس اقدام کو "ملک کو کمیونسٹ فورسز سے بچانے” کی کوشش قرار دیا تھا۔ تاہم عوامی احتجاج، اپوزیشن کی شدید مخالفت، اور پارلیمنٹ کے فیصلے کے بعد چند گھنٹوں میں یہ فیصلہ واپس لینا پڑا۔
یہ گرفتاری جنوبی کوریا میں ایک بڑے قانونی اور سیاسی بحران کی علامت ہے۔ صدر کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات ملک کے سیاسی نظام پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔