نئی دہلی:بھارتی فضائیہ کا غیر پیشہ ورانہ طرز عمل ایک بار پھر سامنے آ گیا، مودی سرکار کے دور میں بھارتی فضائیہ کی نااہلی کھل کر واضح ہو گئی ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ نے جنگی طیاروں کی کمیشن میں تاخیر پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ تیجس پروجیکٹ 1986 میں شروع ہوا، تاہم پہلا طیارہ پروجیکٹ کے آغاز کے 17 سال بعد اُڑایا گیا اور اس کے ٹیسٹنگ کے مزید 16 سال بعد طیارہ بھارتی فضائیہ میں شامل کیا گیا۔
ایئر چیف مارشل نے انکشاف کیا کہ بھارتی فضائیہ میں اب تک 40 طیارے بھی شامل نہیں کیے جا سکے۔ انہوں نے کہا، "یہ نااہلی ہماری صلاحیتوں پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔ وقت کی حساسیت کو نہ سمجھتے ہوئے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ نے اپنی اہمیت کھو دی ہے۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ "ناکامی کے ڈر سے بھارتی فضائیہ نے بہت وقت ضائع کر دیا۔ جو ملک اہم منصوبوں کو وقت پر مکمل نہ کر سکے، اسے ٹیکنالوجی کا کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا۔”
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ طیاروں کی مینوفیکچرنگ میں مسلسل تاخیر نے بھارتی حکومت کی ناکامیوں کو واضح کر دیا ہے۔ مودی حکومت کے دور میں بھارتی فضائیہ کئی حادثات کا شکار ہوئی۔ پچھلے پانچ سالوں میں 46 فضائی حادثات پیش آئے جن میں بھارتی پائلٹوں کی ہلاکت کی تعداد 42 رہی۔
رپورٹ مزید بتاتی ہے کہ مودی حکومت کے اقدامات نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ مالی مفادات کے لیے ملک کے اہم ادارے تباہ کیے جا سکتے ہیں۔ بھارتی فضائیہ کے طیاروں کے مسلسل حادثات اس کے غیر پیشہ ورانہ طرز عمل کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔