بھارت کو سرحدی تنازع پر ایک اور دھچکا، چین کا لداخ میں دو نئی کاؤنٹیز کے قیام کا اعلان
بھارت کو چین کی جانب سے ایک اور دھچکا لگا ہے، کیونکہ چین نے لداخ کے ایک اہم حصے کو اپنے نام کر لیا ہے۔ بیجنگ نے ہوتان پریفیکچر میں دو نئی کاؤنٹیز، ہیان اور ہیکانگ، کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ اس پیش رفت پر بھارتی حکومت میں بے چینی پھیل گئی ہے۔
چینی خبر رساں ادارے شنوا کے مطابق، چینی کمیونسٹ پارٹی اور ریاستی کونسل کی منظوری کے بعد یہ اعلان کیا گیا۔ ہیان کاؤنٹی کا مرکز ہونگلیوٹاؤن شپ ہے، جبکہ ہیکانگ کاؤنٹی کا مرکز زیڈولا ٹاؤن شپ ہے۔ ان کاؤنٹیوں میں اکسائی چن کے علاقے کا بڑا حصہ شامل ہے، جس پر بھارت چین پر غیر قانونی قبضے کا الزام لگاتا ہے۔
یہ اعلان سرحدی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے چند دن بعد کیا گیا، جب بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے گزشتہ ماہ بیجنگ کا دورہ کیا تھا۔ پچھلے ماہ، چینی دفاعی ترجمان نے کہا تھا کہ وہ سرحدی علاقوں میں امن برقرار رکھنے کے لیے مشترکہ کوششوں کے لیے تیار ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ نے جمعہ کو بیجنگ کے خلاف احتجاج بھی ریکارڈ کرایا، جو کہ ہمالیائی سرحدی تنازع پر کھلے الفاظ میں اعتراض کرنے کا پہلا موقع تھا۔ یاد رہے کہ 2020 میں لداخ میں سرحدی کشیدگی کے دوران دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان جھڑپوں میں کئی بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تنازع پر یہ نئی پیش رفت خطے میں مزید کشیدگی کا باعث بن سکتی ہے۔ چین کبھی بھی ایسا قدم نہیں اٹھاتا جس میں اسے کوئی شک و شبہ ہو، لہٰذا اب بھارت کے لیے مشکلات بڑھیں گی۔ ماہرین کے مطابق، بھارت کی وزارت خارجہ کی جانب سے احتجاج دراصل خطے میں اس کی بالادستی کے خواب کو لگے دھچکے کا ردعمل ہے، کیونکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے اور اب چین کے ہاتھوں اس کے ساتھ بھی وہی ہوا ہے۔