ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارت سنبھالنے سے پہلے ہش منی کیس میں سزا سنائی جا سکتی ہے، مگر جیل جانے کی بجائے ان کو ‘ان کنڈیشنل ڈسچارج’ مل سکتا ہے۔ وہ فیصلے کو چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس کو سیاسی حملہ قرار دے رہے ہیں۔
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ممکنہ طور پر 20 جنوری کو صدارت کا حلف اٹھانے سے پہلے ‘ہش منی کیس’ میں سزا کے حصول کا امکان ہے۔ یہ کیس رقم کی ادائیگی کے ذریعے راز افشا نہ کرنے سے متعلق ہے۔
اے ایف پی کے مطابق، جج جوآن مرچن نے اشارہ کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پہلے امریکی صدر ہو سکتے ہیں جنہیں سزا دی جائے گی، حالانکہ وہ 10 جنوری کو ذاتی طور پر یا آن لائن عدالت کے سامنے پیش ہو سکتے ہیں۔
جج جوآن مرچن نے اپنے 18 صفحاتی فیصلے میں نیو یارک کی جیوری کی جانب سے دی گئی سزا کو برقرار رکھا اور ٹرمپ کے وکلا کی درخواستوں کو مسترد کر دیا جو سزا کالعدم کرنے کے لئے دی گئی تھیں۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کو جیل بھیجنے کی بجائے ‘ان کنڈیشنل ڈسچارج’ دی جائے گی، جو ایک ایسا قانونی عمل ہے جس میں جرم ثابت ہونے کے با وجود جیل کی سزا نہیں دی جاتی بلکہ جرمانہ عائد کر کے معاملہ نمٹا دیا جاتا ہے۔
اس کے بعد، ٹرمپ کو سزا یافتہ شخص کے طور پر وائٹ ہاؤس جانے کا امکان ہے۔ ممکن ہے کہ انہیں 4 سال کی جیل ہو سکتی ہے، حالانکہ قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ جج جوآن مرچن انہیں جیل نہیں بھیجیں گے۔
جج نے واضح کیا کہ عدالت ٹرمپ کو جیل بھیجنا نہیں چاہتی ہے اور پراسیکیوٹرز بھی یہ نہیں سمجھتے کہ جیل بھیجنا درست عمل ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے، جس سے سزا میں تاخیر ممکن ہو سکتی ہے۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹرتھ سوشل’ پر اس فیصلے کی مذمت کی اور اسے سیاسی حملہ قرار دیا۔
ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ فیصلہ غیر قانونی اور آئینی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
یاد دہانی کراتا چلوں کہ گزشتہ سال مئی میں نیو یارک کی عدالت نے ٹرمپ کو 34 الزامات میں مجرم ٹھہرایا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے 2016 کے انتخابات کے دوران فحش فلموں کی اداکارہ اسٹورمی ڈینیلئز کو ادا کی جانے والی خفیہ رقم کو چھپانے کے لیے جعلی رسیدیں تیار کی تھیں تاکہ وہ 2006 کے مبینہ جنسی تعلقات کا انکشاف نہ کریں۔
جج جوآن مرچن نے اس دلیل کو مسترد کیا اور یہ بھی واضح کیا کہ جب ٹرمپ عہدے پر ہوں گے تو وہ بعض قانونی سزاؤں سے مستثنیٰ ہوں گے