فضائی آلودگی سموگ کے باعث بچے، جوان، بزرگ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ لاہور میں سموگ کے بادل 2014 میں پہلی بار چھانا شروع ہوئے اور ہر سال سردی سے پہلے سموگ کے بادل گہرے سے گہرے ہوتے جا رہے ہیں لیکن اس سموگ کی تاریخ کافی پرانی ہے۔
سموگ نے دنیا کو آج نہیں کئی صدیوں سے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، سموگ کا لفظ پہلی بار 1905 میں برطانوی سائنسدان ایچ اے ڈیس ووز نے استعمال کیا، دنیا کے امیر ترین، مشہور ترین اور بڑے شہر بھی سموگ سے بچ نہیں سکے، ہالی وڈ فلموں کا گھر لاس اینجلس ہو یا لندن سبھی اس کی لپیٹ میں رہے۔
ترقی یافتہ ممالک پیسے کے زور پر سموگ کا کوئی نہ کوئی توڑ کر لیتے ہیں، پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں اس موقع پر بارش کی دعا کا سہارا لیا جاتا ہے، ڈیس ووز نے مانچسٹر کانفرنس 1911 میں برطانوی شہروں، قصبوں کی آلودگی بیان کی، سموگ سے 1909 میں گلاسگو اور ایڈنبرگ میں ایک ہزار اموات ہوئیں۔