حجر اسود سیاہ پتھر ہے جو کہ خانہ کعبہ کے ایک کونے پر جڑا ہوا ہے۔ خانہ کعبہ کے طواف کے دوران ہر چکر پر حجر اسود کو بوسہ دینا لازمی ہے۔ اگر رش زیادہ ہو تو طواف کے دوران حجر اسود کی جانب دونوں ہاتھ اٹھا کر اشارے سے بوسہ لیتے ہیں اور اس عمل کو استلام کہتے ہیں۔ حجراسود اس دنیا کا پتھر نہیں ہے بلکہ یہ آسمان سے اترا تھا۔ جب حضرت ابراہیم ؑ اور ان کے فرزند حضرت اسماعیلؑ خانہ کی تعمیر کر رہے تھے تو یہ پتھر جبرائیلؑ نے جنت سے لا کر ابراہیمؑ کو دیا اور ابراہیمؑ نے اپنے ہاتھوں سے اسے خانہ کعبہ پر نصب کیا۔ لیکن تب سے اب تک کئی بات حجر اسود کو چرایا اور توڑا جا چکا ہے۔ حجر اسود اب چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کی صورت میں ہے جسے خاص قسم کی گوند سے جوڑ کر چاندی کے ایک بڑے سانچے میں سنبھال کر خانہ کعبہ کے ساتھ نصب کیا گیا ہے۔
حجر عربی زبان میں پتھر کو کہتے ہیں اور اسود کا مطلب ہے سیاہ، لیکن جب ہجر اسود جنت سے لایا گیا تو یہ سیاہ نہیں سفید رنگ کا تھا۔ ابراہیمؑ کی امت اور بعد میں آنے والی ہزاروں امتوں نے ہجر اسود کو چوم کر اپنے گناہوں سے نجات حاصل کی۔ حجراسود انسان کے گناہوں کو چوس لیتا ہے۔ روایات کے مطابق ہزاروں سالوں میں اربوں انسانوں نے حجر اسود کا بوسہ لیا ہے اور ان انسانوں کے گناہ چوس چوس کر حجر اسود سفید سے سیاہ ہو گیا۔
حضرت ابراہیمؑ کے بعد قبیلہ بنو بکر بن عبد مناہ نے قبلہ جرہم کو مکّہ سے نکلنے پر مجبور کیا تو انہوں نے مکّہ سے بے دخل ہوتے ہوئےکعبہ میں رکھے دو سونے کے بنے ہرنوں کے ساتھ حجر اسود کو کعبہ کی دیوار سے نکال کر زم زم کے کنویں میں دفن کر دیا اور یمن کی جانب کوچ کر گئے۔ البتہ جس وقت بنو جرہم کے لوگ حجر اسود کو زم زم کے کنویں میں چھپا رہے تھے تبھی ایک عورت نے انھیں ایسا کرتے دیکھ لیا تھا۔ اس عورت کی نشان دہی پر حجر اسود کو زم زم کےکنویں سے نکال کر خانہ کعبہ پر نصب کر دیا گیا۔
جب حضورؐ دنیا سے رخصت ہو گئے تو اس کے بعد 5 ایسے مواقع آئے جب حجر اسود کو چرایا گیا اور کبھی شہید کیا گیا۔317 ہجری کو قرامتین قبیلے نے خانہ کعبہ کا محاصرہ کر لیا ، یہ محاصرہ کئی دن چلتا رہا اور پھر ان بدبختوں نے خانہ کعبہ پر حملہ کر دیا اور خانہ کعبہ کو لاشوں سے بھر دیا۔ قریباَسات سو مسلمانوں کا خون خانہ کعبہ میں بہایا گیا اور آب زم زم کے کنویں کو بھی لاشوں اور خون سے بھر دیا گیا۔ یہ بدبخت یہیں نہیں رکے بلکہ اسکے بعد انہوں نے مکّہ کے لوگوں کی قیمتی اشیا کو اور کعبہ میں رکھے جواہرات کو پر قبضہ کر لیا پھر انکے سردار نے کعبہ کے غلاف کو پھاڑ کر اپنے پیروکاروں میں تقسیم کر دیا۔ انہوں نے کعبہ شریف کے دروازے اور اسکے سنہری پر نالے کو بھی اکھاڑ ڈالا اور پھر بات یہیں ختم نہیں ہوئی، 7 ذوالحجہ317 ہجری کو سردارابو طاہر نے حجر اسود کو کعبہ مشرفہ کی دیوار سے اکھاڑ لیا اور اس کی جگہ کو خالی چھوڑ دیا اور حجراسود کو بحرین کے علاقے میں منتقل کر دیا۔تقریبا 22 سال حجر اسود کعبہ شریف کی دیوار سے جدا رہا۔ اس دور میں کعبہ کا طواف کرنے والے صرف اس کی خالی جگہ کو چومتے یا اس کا استلام کر تے تھے۔ پھر 22 سال بعد 10 ذوالحجہ 339 ہجری کوقراماتین قبیلے کے ایک بھلے سردار سنبر بن حسن نے حجر اسود کو آزاد کرا یا اور واپس حجر اسود کے اصل مقام پر پیوست کروا دیا ۔
413ہجری میں فاطمید نے اپنے 6 پیروکاروں کو مکہ بھیجا جس میں سے ایک کا نام الحاکم العبیدی تھا۔ وہ ایک مضبوط جسم کا مالک سنہرے بالوں والا طویل قد و قامت والا انسان تھا۔ وہ اپنے ساتھ ایک تلوار اور ایک لوہے کی سلاخ لایا تھا۔ اپنے ساتھیوں کے اکسانے پر اسنے دیوانگی کے عالم میں حجر اسود پر تابڑ توڑ تین ضربیں لگا ڈالیں جس کی وجہ سے حجر اسود کی کرچیاں اڑ گئیں۔ وہ شخص ہزیانی کیفیت میں اول فول بکتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ ( معاذ الله ) جب تک وحجراسود کو پورا نہ اکھاڑ پھینکے گا تب تک سکون سے نہیں بیٹھے گا۔ اس موقع پر ایک مرتبہ پھر الله سبحان و تعالی کی مدد آن پہنچی اور گھڑ سواروں کے ایک دستے نے ان سب افراد کو گھیرے میں لے لیا اور ان سب کو پکڑ کر قتل کردیا گیا اور بعد میں ان کی لاشوں کو بھی جلا دیا گیا۔
696 عیسوی میں جب حضرت عبداللہ بن زبیررضی اللہ تعالی عنہ اپنی جان بچانے کیلئے خانہ کعبہ میں پناہ گزین ہوئے تو حجاج بن یوسف کی فوج نے خانہ کعبہ پر منجنیقوں سے پتھر برسائے اور پھر آگ لگا دی۔ اس حملے میں حجر اسود کے تین ٹکڑے ہو گئے۔جسے بعد میں سونے میں جڑ کے خانہ کعبہ پر نصب کیا گیا۔
990ہجری میں ایک غیر عرب باشندہ اپنے ہتھیار کے ساتھ مطاف میں آیا اور اسنے حجر اسود کو ایک ضرب لگا ئی۔ اس وقت کا شہزادہ نصیر مطاف (طواف کی جگہ) میں موجود تھے انہوں نے اسے فوری طور پر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ محرم 1351 ہجری میں ایک افغانی شخص مطاف میں آیا اور اسنے حجرہ اسود کا ایک ٹکڑا توڑ کر باہر نکال لیا اور خانہ کعبہ کے غلاف کا ایک ٹکڑا بھی چوری کر لیا۔ ا س باگل شخص نے خانہ کعبہ کی سیڑھیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ اسی دوران کعبہ شریف کے گرد کھڑے محافظوں نے اسے پکڑ لیا اور پھر اسے موت کی سزا دے دی گئی۔ پھر 28 ربیع الاول سن 1351 ہجری کو شاہ عبد العزیز نے اس پتھر کو دوبارہ کعبہ شریف کی دیوار میں نصب کروا دیا۔
بیٹر کے زوردار شارٹ نےایمپائر کے منہ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…
پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج رکوانے کے لیے پس پردہ ملاقاتیں جاری ہیں۔سینیئر صحافی انصار…
سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس…
معروف خاتون نجومی باباوانگا نے ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں کر دیں۔۱۹۱۱ میں پیدا ہونے والی بابا وانگا نے مرنے…
علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)…
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح…