20 سال کی بے گناہ قید کے بعد جیل کا خرچہ بھی طلب
لندن: برطانیہ میں تقریباً 20 سال بے گناہ جیل میں گزارنے والے اینڈریو مالکنسن سے رہائش اور کھانے کا معاوضہ طلب کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے، جس نے عوامی حلقوں میں شدید بحث کو جنم دیا ہے۔ اینڈریو مالکنسن کو 2003 میں مانچسٹر میں ایک خاتون سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، حالانکہ وہ بے گناہ تھا۔
گزشتہ برس جولائی میں اینڈریو مالکنسن کو تمام الزامات سے بری کردیا گیا، جس کے بعد ان کی بے گناہی ثابت ہوگئی۔ تاہم، اس بریت کے باوجود، اینڈریو کو برطانوی حکومت کی طرف سے "بیڈ اینڈ بورڈ” فیس کے طور پر ایک لاکھ برطانوی پاؤنڈ ادا کرنے کا کہا گیا ہے۔ یہ فیس ان اخراجات کی مد میں مانگی جا رہی ہے جو اس نے جیل میں رہائش اور کھانے پر خرچ کیے۔
برطانوی حکومت نے حال ہی میں ایک نئی پالیسی متعارف کروائی ہے جس کے تحت غلط سزا پانے والے افراد کو جیل میں رہنے کے دوران ہونے والے اخراجات کی ادائیگی کرنی ہوگی۔ اس پالیسی کے تحت یہ اخراجات ان متاثرین کے معاوضے سے کاٹے جائیں گے جو انہیں غلط سزا کے عوض ملتے ہیں۔
اینڈریو مالکنسن کے کیس نے اس پالیسی کے خلاف ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے، جہاں لوگوں کا کہنا ہے کہ جو افراد پہلے ہی انصاف سے محروم رہے ہوں، ان پر اس طرح کا اضافی مالی بوجھ ڈالنا ان کے ساتھ مزید ناانصافی ہے۔
اینڈریو مالکنسن کو اس وقت تک انتظار کرنا پڑے گا جب تک کہ ایک آزاد بورڈ اس معاملے پر حتمی فیصلہ نہیں کر لیتا۔ اس دوران، ان کے کیس نے برطانیہ میں انصاف اور معاوضے کے نظام پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
انسانی حقوق کے علمبردار اور مختلف قانونی ماہرین نے بھی اس پالیسی کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس قسم کے اقدامات متاثرین کے لیے مزید مشکلات پیدا کرتے ہیں، جو پہلے ہی نظام کی غلطیوں کی وجہ سے ناقابل تلافی نقصانات کا شکار ہو چکے ہوتے ہیں۔
یہ معاملہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ انصاف کے نظام میں مزید بہتری کی ضرورت ہے، تاکہ اس قسم کے مسائل مستقبل میں پیدا نہ ہوں اور متاثرین کو انصاف اور عزت کے ساتھ جینے کا حق دیا جائے۔