روبوٹک شارک کا فوجی مقاصد میں ممکنہ استعمال چین کی بائیونک مچھلی
چین نے حال ہی میں ایک 16 فٹ لمبی جدید روبوٹک شارک کو متعارف کرایا ہے، جسے مخصوص مشنز کی انجام دہی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس حیرت انگیز شارک میں انتہائی مہارت سے بنائے گئے آپٹیکل کیمرے، سینسرز، اور سونار ٹیکنالوجی نصب کی گئی ہے، جو سمندر میں راستہ تلاش کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ، اس روبوٹک مچھلی میں وائرلیس ریموٹ کنٹرول اور پروگرام شدہ تیراکی کا نظام بھی موجود ہے۔
یہ خصوصی مچھلی گہرے سمندر کی تحقیقات کے لیے تیار کی گئی ہے اور 1.6 میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے حرکت کر سکتی ہے، جب کہ یہ 65 فٹ کی گہرائی تک جا سکتی ہے۔
شمال مشرقی چین سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کو امید ہے کہ یہ روبوٹک مچھلی پانی کے معیار کے تجزیے اور دیگر مخصوص مشنز میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ بعض امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ ٹیکنالوجی فوجی مقاصد کے لیے بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔
یہ مچھلی شینیانگ ایرواسپیس ژنگیانگ گروپ کے تحت تیار کی گئی ہے۔ اس کے ڈیزائنر، گاؤ شاؤ کے مطابق، یہ اب تک کی سب سے بڑی بائیونک مچھلی ہے۔ مچھلی میں موجود سات جوائنٹس ہر طرح کی مواصلاتی، کمپیوٹنگ، اور سنسنگ ڈیوائسز سے لیس ہیں، جو اس کی انفرادیت میں اضافہ کرتے ہیں۔
زیر سمندر پروپلشن ٹیکنالوجی ریسرچ کے ڈائریکٹر، فانگ ژولن نے اس روبوٹک شارک کے نظام کا انسان کے دماغ سے موازنہ کرتے ہوئے اس کی استعداد کو اجاگر کیا ہے۔ فانگ کے مطابق، یہ مچھلی سمندر کی بطن میں دیے گئے اہداف کو کامیابی سے پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی سمندری آپریشنز کو سائنسی تحقیقات کے قریب لانے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔