5 ہزار سال میں پہلی بار مصر میں حیران کن جاندار دریافت
حال ہی میں سائنسدانوں نے وہاں ایک ایسا جاندار دریافت کیا ہے جس کی موجودگی کی مصر میں کبھی توقع نہیں کی گئی تھی۔
ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جنوب مشرقی مصر میں ایک لگڑ بھگے کو دیکھا گیا ہے، جو 5 ہزار سال میں پہلی بار مصری زمین پر پایا گیا ہے۔
الزہرہ یونیورسٹی کے ماہر ماحولیات، عبداللہ ناجی، کا کہنا ہے کہ "پہلے تو مجھے یقین نہیں آیا، لیکن پھر میں نے لگڑ بھگے کے مردہ جسم کی تصاویر اور ویڈیوز دوبارہ دیکھیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ "شواہد دیکھنے کے بعد میں حیرت زدہ رہ گیا، کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ مصر میں لگڑ بھگے کو دیکھا جا سکتا ہے۔”
یہ جاندار عام طور پر سب سہارن افریقا میں پایا جاتا ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ وادی یحمیب کے مقامی افراد نے اسے پکڑ کر مار دیا تھا۔
یہ وادی مصر اور سوڈان کی سرحد کے قریب واقع ہے، اور عام طور پر لگڑ بھگے اس علاقے سے سیکڑوں میل دور پائے جاتے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے یہ جاندار اپنے شکار کے علاقوں سے نکل کر یہاں آ گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ بحیرہ احمر کے قریب ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں مصر اور سوڈان کی سرحد پر معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں، جس سے پودوں کی افزائش میں اضافہ ہوا اور جانوروں کی ہجرت کے راستے بدل گئے۔
پرانے سیٹلائیٹ ڈیٹا کا تجزیہ کرنے سے تصدیق ہوئی ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں میں اس علاقے میں پودوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا، جس کے باعث لگڑ بھگے جیسے شکاری جانور یہاں پہنچے۔
عبداللہ ناجی نے وضاحت کی کہ یہ علاقہ ماحولیاتی لحاظ سے زیادہ سخت نہیں ہے اور یہاں سے ہائی وے کے ساتھ آسان راستہ موجود ہے، جس سے یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ لگڑ بھگے کس طرح شمال میں دور تک پہنچے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مصر میں لگڑ بھگے کی آمد کا اصل مقصد ابھی تک ایک معمہ ہے اور اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔