چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان میں وی پی این (ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک) بند نہیں ہوا اور اس کا استعمال جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وی پی این کے بغیر آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی اور کاروبار کا چلنا ممکن نہیں، کیونکہ عام افراد، فری لانسرز اور مختلف کمپنیوں کو وی پی این کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنی کاروباری سرگرمیاں، آن لائن ورک اور دیگر ضروریات کو پورا کر سکیں۔
حفیظ الرحمان نے مزید بتایا کہ 2016 میں وی پی این کی رجسٹریشن کے حوالے سے پالیسی مرتب کی گئی تھی اور اب دوبارہ اس کی رجسٹریشن کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ اب تک 25 ہزار وی پی این کی رجسٹریشن کی جا چکی ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی آئی ٹی بزنس چل رہا ہے اور وہ نہیں چاہتا کہ اس کا کاروبار متاثر ہو، تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ وی پی این (ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک) کو رجسٹرڈ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وی پی این رجسٹرڈ ہوگا تو اس کاروبار کا انٹرنیٹ کبھی نہیں بند ہوگا، کیونکہ جب بھی انٹرنیٹ بند کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے، اس سے صنعت کو نقصان پہنچتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ رجسٹرڈ وی پی این والے کاروباروں کا انٹرنیٹ بلا روک ٹوک چلتا رہتا ہے۔
حفیظ الرحمان نے مزید بتایا کہ پی ٹی اے نے 5 لاکھ غیر اخلاقی سائٹس کو بلاک کیا ہے، اور پچھلے اتوار کو تقریباً 2 کروڑ پاکستانیوں نے غیر اخلاقی سائٹس تک رسائی کی کوشش کی تھی۔ اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی اے انٹرنیٹ پر اخلاقی اور قانونی ضوابط کو نافذ کرنے میں سرگرم ہے۔
اس موقع پر وزارت آئی ٹی کے ممبر لیگل نے یہ بھی بتایا کہ وی پی این کی بندش کے حوالے سے پی ٹی اے سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وی پی این پاکستان کے پیکا ایکٹ (Prevention of Electronic Crimes Act) کے دائرہ کار میں نہیں آتا، جس کا مطلب ہے کہ وی پی این کے استعمال پر کسی قسم کی قانونی پابندی نہیں ہے، جب تک کہ وہ قانون کے مطابق رجسٹرڈ نہ ہو۔