وزارتِ داخلہ کی جانب سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو غیر قانونی وی پی اینز کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کے لیے لکھے گئے خط کے بعد، پاکستان میں وی پی اینز کی نگرانی اور پابندیاں مزید بڑھ گئی ہیں۔ وزارتِ داخلہ نے اپنے خط میں یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ دہشت گرد وی پی اینز کا استعمال کر کے اپنی شناخت چھپاتے ہیں اور دہشت گردانہ کارروائیوں کو فروغ دیتے ہیں، جیسے کہ بینک ٹرانزیکشنز اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔
مزید برآں، وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ وی پی اینز کے ذریعے فحاشی اور توہین آمیز مواد تک رسائی بھی حاصل کی جا رہی ہے، جو کہ ملک کی سکیورٹی اور اخلاقی اقدار کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ ان خدشات کے پیش نظر، حکومت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وی پی اینز کا استعمال صرف مجاز اور رجسٹرڈ سروس فراہم کنندگان کے ذریعے کیا جانا چاہیے، تاکہ اس طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔
اس سلسلے میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کی رجسٹریشن کے لیے ایک نیا طریقہ کار متعارف کرایا ہے۔ پی ٹی اے کے مطابق، وی پی اینز کو اب ایک نئے آن لائن پلیٹ فارم (ipregistration.pta.gov.pk) پر رجسٹرڈ کیا جا سکتا ہے۔ اس اقدام کا مقصد وی پی اینز کے استعمال کو کنٹرول کرنا ہے اور یہ یقینی بنانا ہے کہ صرف قانونی اور مجاز وی پی این سروسز فراہم کی جا رہی ہیں۔
یہ اقدامات پاکستان میں انٹرنیٹ پر نگرانی کو مزید مستحکم بنانے اور دہشت گردی، فحاشی، اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں۔ تاہم، ان اقدامات کے اثرات عام صارفین پر بھی پڑ سکتے ہیں، خصوصاً ان لوگوں پر جو اپنی آن لائن سیکیورٹی اور پرائیویسی کے لیے وی پی این کا استعمال کرتے ہیں۔ ایسے صارفین کو چاہیے کہ وہ حکومت کے منظور کردہ اور رجسٹرڈ وی پی این خدمات کا استعمال کریں تاکہ کسی بھی قانونی پیچیدگی سے بچا جا سکے۔