زمین کے گرد ملبے کا دائرہ، کیا اس نے دنیا کے موسم پر اثر ڈالا؟
میلبرن: ایک حیرت انگیز تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ 46 کروڑ 60 لاکھ برس قبل زمین کے گرد بھی سیارہ زحل کی طرح گرد و غبار کا دائرہ موجود تھا۔ اس دائرے نے لاکھوں سالوں تک زمین کو گھیرے میں لیے رکھا اور ممکنہ طور پر اس کے نتیجے میں دنیا کے موسم میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئیں، جن میں زمین کے درجہ حرارت کو کم کرنے اور ایک طویل سرد دور میں اہم کردار ادا کیا گیا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ گرد و غبار کا دائرہ، جو زمین کے گرد موجود رہا، ممکنہ طور پر زمین کے موسمی حالات پر بڑا اثر ڈال رہا تھا۔ اس دائرے نے ماضی کے 50 کروڑ سالوں میں سب سے زیادہ سرد دور میں بھی حصہ ڈالا ہوگا۔ یہ دریافت دنیا بھر میں 21 مختلف مقامات سے حاصل کیے گئے گڑھوں کے تجزیے کے بعد کی گئی۔
یہ گڑھے 48 کروڑ 80 لاکھ سے 44 کروڑ 30 لاکھ سال قبل بنے ہیں، جو ارضیاتی تاریخ کے اورڈوویشین دور میں بڑے سیارچوں کے ٹکڑوں سے بنے تھے۔ اس دور میں زمین پر گرنے والے سیارچوں میں ڈرامائی اضافہ دیکھا گیا تھا، جس کے نتیجے میں زمین کے مختلف علاقوں میں بڑے بڑے گڑھے بنے۔
آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے سائنس دان اینڈی ٹامکنز کی سربراہی میں ایک ٹیم نے کمپیوٹر ماڈلز کا استعمال کرتے ہوئے یہ تحقیق کی کہ زمین کی ٹیکٹانک پلیٹس اس وقت کیسے حرکت کرتی تھیں۔ ان کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ تمام گڑھے ان براعظموں میں بنے تھے جو خط استوا سے 30 ڈگری کے زاویے پر تیر رہے تھے۔
اینڈی ٹامکنز کا کہنا ہے کہ عام طور پر زمین پر سیارچوں کی ٹکر کہیں بھی ہو سکتی ہے، لیکن ان تمام گڑھوں کی جگہیں ایک ساتھ خطِ استوا کے قریب بننا اس بات کا اشارہ ہے کہ ملبے کا ایک دائرہ زمین کے گرد موجود تھا۔
یہ نئی تحقیق زمین کی ابتدائی حالتوں اور اس کے گرد موجود قدرتی حالات کی ایک جھلک فراہم کرتی ہے، جس سے یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ زمین پر موسمیاتی تبدیلیاں کیسے آئیں۔ سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ اس ملبے کے دائرے نے نہ صرف زمین کے موسمی حالات کو متاثر کیا بلکہ اس دور کے ماحولیاتی نظام پر بھی گہرا اثر ڈالا۔