سعودی عرب میں کام کرنے والے غیرملکیوں کے لیے وارننگ، GPS پر انحصار مہنگا پڑ سکتا ہے
سعودی عرب کے وسیع و عریض صحرائے روبہ الخالی میں دو غیرملکی نوجوان گلوبل پوزیشننگ سسٹم (GPS) کی خرابی کی وجہ سے راستہ بھٹک کر ہلاک ہوگئے۔ بھارتی ریاست تلنگانہ کے 27 سالہ شہباز خان اور ان کا سوڈانی ساتھی اس وقت اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب وہ ایک اسائنمنٹ کے دوران راستہ بھٹک گئے اور سخت ترین حالات کا شکار ہو گئے۔
شہباز خان، جو کہ سعودی عرب کے علاقے الحسا میں ایک ٹیلی کام کمپنی میں ٹاور ٹیکنیشن کے طور پر کام کرتے تھے، 5 دن قبل اپنے ساتھی کے ہمراہ ایک معمول کی اسائنمنٹ پر نکلے۔ دونوں کو اپنے کام کے سلسلے میں ایک مخصوص مقام پر پہنچنا تھا، لیکن GPS کی خرابی نے ان کی منزل کو ان سے کوسوں دور کر دیا۔
صحرائے روبہ الخالی، جسے خالی کوارٹر بھی کہا جاتا ہے، دنیا کے سب سے بڑے اور خطرناک صحراؤں میں شمار ہوتا ہے۔ تقریباً 650 کلومیٹر پر پھیلے اس صحرا میں انسانی آبادی کی عدم موجودگی اور سخت ترین موسمی حالات کے باعث یہاں گمشدہ مسافروں کا زندہ بچنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔
جب GPS نے غلط راستہ دکھایا تو دونوں نوجوان صحرائے روبہ الخالی کی ویرانوں میں جا پہنچے۔ سونے پر سہاگہ یہ کہ ان کے موبائل فونز کی بیٹریاں ختم ہوگئیں اور گاڑی کا ایندھن بھی ختم ہو گیا، جس کے بعد وہ شدید گرمی اور سخت حالات میں پھنس کر رہ گئے۔ جب انہیں احساس ہوا کہ وہ کسی امداد یا رہنمائی کے بغیر تنہا ہیں، تو انہوں نے بچنے کی پوری کوشش کی لیکن شدید گرمی اور پانی و خوراک کی کمی نے ان کے اعصاب توڑ دیے۔
جب ان کی کمپنی کو دونوں کے لاپتا ہونے کی اطلاع ملی تو سعودی حکام نے فوری طور پر سرچ آپریشن شروع کیا۔ چار دن کی محنت کے بعد دونوں نوجوانوں کی لاشیں صحرا کے وسط میں برآمد ہوئیں۔
یہ واقعہ سعودی عرب میں کام کرنے والے غیرملکی مزدوروں اور ٹیکنیشنز کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ وہ اپنے کام کے دوران جدید تکنیکی آلات پر انحصار کرتے وقت احتیاط برتیں۔ GPS کی خرابی اور موبائل سگنلز کی عدم موجودگی جیسی صورت حال میں مسافروں کے لیے بقا کا چیلنج اور بھی زیادہ سنگین ہو سکتا ہے۔