ٹیلیگرام کے بانی پاویل دوروف فرانس میں گرفتار، ایپلی کیشن کا مستقبل کیا ہوگا؟
پیرس: فرانسیسی پولیس نے دنیا بھر میں مقبول میسجنگ ایپلی کیشن "ٹیلیگرام” کے چیف ایگزیکٹو پاویل دوروف کو پیرس کے شمال میں واقع لی بورگیٹ ہوائی اڈے سے حراست میں لے لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق دوروف کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب ان کا نجی طیارہ ہوائی اڈے پر اترا تھا۔ فرانس میں روسی سفارت خانہ اس معاملے کی وضاحت کے لیے فوری اقدامات کر رہا ہے۔
فرانسیسی میڈیا کے مطابق 39 سالہ پاویل دوروف کو ٹیلیگرام ایپ سے متعلق مبینہ جرائم کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ دوروف کی گرفتاری کے بعد سے ٹیلیگرام کی قانونی حیثیت اور اس کے مستقبل پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب یہ ایپلی کیشن روس، یوکرین، اور دیگر سابق سوویت ریاستوں میں بڑے پیمانے پر استعمال کی جاتی ہے۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ دوروف اور ان کی کمپنی تنازعات کا شکار ہوئے ہیں۔ 2018 میں روس نے ٹیلیگرام پر پابندی عائد کی تھی جب دوروف نے حکومتی مطالبے کے باوجود صارفین کا ڈیٹا حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم، 2021 میں اس پابندی کو ہٹا لیا گیا تھا، جس کے بعد سے ٹیلیگرام نے اپنی مقبولیت میں اضافہ کیا۔
دوروف نے 2013 میں ٹیلیگرام کی بنیاد رکھی تھی، لیکن 2014 میں روسی حکومت کی جانب سے وی کونٹاکٹ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر حزب اختلاف کی کمیونٹیز کو بند کرنے کے مطالبے کو ماننے سے انکار کرنے کے بعد دوروف نے روس چھوڑ دیا تھا۔ وہ ایک عرصے سے جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں اور مختلف ممالک میں مقیم ہیں۔
روف کی گرفتاری سے متعلق خبریں سامنے آنے کے بعد دنیا بھر کے ٹیلیگرام صارفین میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دوروف پر الزامات ثابت ہوئے تو یہ نہ صرف ٹیلیگرام بلکہ دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے بھی ایک خطرے کی گھنٹی ثابت ہو سکتی ہے۔