ازگر سانپ دل کے امراض کے علاج میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں:نئی تحقیق
کولوراڈو: سائنسدانوں کی ایک نئی تحقیق سے یہ دلچسپ انکشاف ہوا ہے کہ ازگر سانپ، جو کہ دنیا کے سب سے بڑے سانپوں میں شمار ہوتے ہیں، دل کے امراض جیسے کارڈیاک فبروسس کے علاج میں مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
یہ تحقیق انسان کے دل کے امراض کے لیے ایک نیا علاج فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
سائنسدانوں نے مشاہدہ کیا کہ جب ازگر سانپ اپنے شکار کو نگلتا ہے تو اس کا دل پہلے 24 گھنٹوں میں 25 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ یہ عمل دل کے ٹشوز کو نرم اور مضبوط بناتا ہے اور اس کے نتیجے میں نبض کا حجم دوگنا ہو جاتا ہے۔
یہ تبدیلیاں ازگر کے دل کو زیادہ طاقتور بناتی ہیں اور اس کے میٹابولزم میں حیرت انگیز اضافہ ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ اس عمل کے دوران ازگر کے جسم میں بہت سے خصوصی جینز متحرک ہو جاتے ہیں جو اس کے میٹابولزم کو بڑھاتے ہیں۔ اس کے دو ہفتے بعد، جب ازگر کا نظام معمول پر آجاتا ہے، اس کا دل قدرے بڑا اور زیادہ طاقتور رہتا ہے۔ اس تحقیق سے یہ امید پیدا ہوتی ہے کہ انسانوں میں دل کے امراض کے علاج کے لیے نئے طریقے وضع کیے جا سکتے ہیں۔انسانوں کے لیے ممکنہ علاج سی یو بولڈر کے محققین کا کہنا ہے کہ ازگر کے اس منفرد عمل کو انسانوں کے دل کے امراض کے علاج میں استعمال کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر کارڈیاک فبروسس جیسے امراض میں، جہاں دل کے ٹشوز اکڑ جاتے ہیں اور دل کی فعالیت متاثر ہوتی ہے۔
سینئر محقق لیسلی لین وانڈ کے مطابق، ازگر کا دل اس قدر لچکدار اور طاقتور ہے کہ وہ مہینوں یا سالوں تک بغیر کھائے رہ سکتے ہیں، اور بڑے شکار کو ہضم کرنے کے باوجود ان کے دل پر کوئی برا اثر نہیں پڑتا۔