مرحومین سے ڈیجیٹل ملاقات اب ممکن، لیکن کیسے؟ آفٹرلائف ٹیکنالوجی

مرحومین سے ڈیجیٹل ملاقات اب ممکن، لیکن کیسے؟ آفٹرلائف ٹیکنالوجی

ایک ایسا مستقبل تصور کریں جہاں آپ اپنے موبائل پر نوٹیفکیشن وصول کرتے ہیں کہ آپ کے مرحوم والد کا ڈیجیٹل بوٹ تیار ہے۔ یہ منظر سائنس فکشن سے کم نہیں، مگر آج یہ حقیقت بن چکا ہے۔ ڈیجیٹل آفٹرلائف ٹیکنالوجی کی تیز رفتاری سے ترقی نے ہمیں اس قابل بنا دیا ہے کہ ہم اپنے مرنے والوں سے ورچوئل دنیا میں بات کر سکیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بہت سے اخلاقی اور جذباتی مسائل بھی پیدا کرتی ہے۔

ڈیجیٹل آفٹرلائف انڈسٹری میں نئی نئی کمپنیز اُبھر رہی ہیں جو اس بات کا وعدہ کرتی ہیں کہ وہ مرنے والوں کے سوشل میڈیا پوسٹس، ای میلز، میسجز اور صوتی ریکارڈنگز کو استعمال کرتے ہوئے ایک ڈیجیٹل شخصیت بنا سکتی ہیں جو زندہ لوگوں کے ساتھ بات چیت کر سکے۔

یہ ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت (AI)، ورچوئل ریئلٹی (VR)، اور ہولوگرام پر مبنی ہے، جس کا مقصد مرنے کے بعد بھی لوگوں کو اپنے پیاروں کے قریب رکھنا ہے۔ مثال کے طور پر، کمپنی "ہیئرآفٹر AI” صارفین کو اپنی زندگی کی کہانیاں اور پیغامات ریکارڈ کرنے کی اجازت دیتی ہے، جن تک مرنے کے بعد ان کے عزیزوں کو رسائی حاصل ہوتی ہے۔

اس ٹیکنالوجی کے ذریعے، لوگ اپنے مرحومین کے ساتھ ایک منفرد طریقے سے جڑ سکتے ہیں، جو انہیں جذباتی سکون فراہم کر سکتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ٹیکنالوجی ان لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بھی بن سکتی ہے جو اپنے پیاروں کی وفات کے بعد آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اہم اخلاقی سوالات بھی اُبھرتے ہیں جیسے کہ کیا مرنے والے شخص نے اس ڈیجیٹل ورژن کے لیے رضامندی دی تھی؟ کیا یہ ٹیکنالوجی کسی کے ڈیٹا کا غلط استعمال کر سکتی ہے؟ اور کیا یہ ڈیجیٹل شخصیت مرنے والے کی حقیقی شخصیت سے مختلف ہو سکتی ہے؟

ڈیجیٹل آفٹرلائف انڈسٹری کی ترقی کے ساتھ ہی قانونی اور اخلاقی مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔ یوروپی یونین کے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن (GDPR) نے مرنے کے بعد رازداری کے حقوق کو تسلیم کیا ہے، لیکن اس کا نفاذ چیلنجز سے بھرا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مرنے والے صارفین کے ڈیٹا تک رسائی کو کنٹرول کرنے کی ضرورت بھی بڑھ گئی ہے۔

محققین نے کئی اخلاقی اصولوں کی تجاویز دی ہیں، جیسے کہ لوگوں کو ان کی زندگی کے دوران اس ٹیکنالوجی کے استعمال کے بارے میں آگاہ کیا جائے اور ان سے رضامندی لی جائے۔ اس کے علاوہ، ڈیٹا کی رازداری اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے قوانین کو مضبوط بنایا جائے۔

آگے بڑھنے کے لیے، پالیسی سازوں، آفٹرلائف انڈسٹری کے ماہرین، اور اکیڈمک اداروں کے درمیان بات چیت بہت ضروری ہے تاکہ اس نئی ٹیکنالوجی کے منفی اثرات سے بچا جا سکے اور اسے ذمہ داری کے ساتھ استعمال کیا جا سکے۔

web

Recent Posts

زمین کے گرد ملبے کا دائرہ، کیا اس نے دنیا کے موسم پر اثر ڈالا؟

زمین کے گرد ملبے کا دائرہ، کیا اس نے دنیا کے موسم پر اثر ڈالا؟ میلبرن: ایک حیرت انگیز تحقیق…

6 گھنٹے ago

2030 تک سعودی عرب شمسی توانائی سے 40 گیگا واٹ بجلی پیدا کرے گا

2030 تک سعودی عرب شمسی توانائی سے 40 گیگا واٹ بجلی پیدا کرے گا ریاض: سعودی عرب نے شمسی توانائی…

7 گھنٹے ago

کراچی میں یومیہ 45 افراد ہارٹ اٹیک کا شکار، 15 فیصد نوجوان نسل شامل

کراچی میں یومیہ 45 افراد ہارٹ اٹیک کا شکار، 15 فیصد نوجوان نسل شامل کراچی: قومی ادارہ برائے امراض قلب…

7 گھنٹے ago

مولانا طارق جمیل نے ہیئر ٹرانسپلانٹ کروالیا، ویڈیو وائرل

مولانا طارق جمیل نے ہیئر ٹرانسپلانٹ کروالیا، ویڈیو وائرل پاکستان کے معروف اسلامی اسکالر اور عالمی شہرت یافتہ مبلغ، مولانا…

9 گھنٹے ago

فیض حمید کا سیاسی کردار فوج کی روایات کے منافی تھا: سیکیورٹی حکام

فیض حمید کا سیاسی کردار فوج کی روایات کے منافی تھا: سیکیورٹی حکام پاکستان کے اعلیٰ سیکیورٹی حکام نے ایک…

10 گھنٹے ago

علی امین گنڈاپور کا لاہور جلسے کے حوالے سے اہم پیغام جاری

علی امین گنڈاپور کا لاہور جلسے کے حوالے سے اہم پیغام جاری پشاور: وزیراعلی خیبرپختونخوا نے لاہور جلسے کے حوالے…

10 گھنٹے ago