اولمپکس میں چین کیلئے مڈل جیتنے والی ژویاکن اپنے کام پر واپس آگئیں
بیجنگ:پیرس اولمپکس 2024 نے دنیا کو کئی نئے اور دلچسپ ایتھلیٹس سے متعارف کروایا، جن میں سے ایک نمایاں نام چینی جمناسٹ ژو یاکن کا ہے۔ ژویاکن نے بیلنس بیم جمناسٹکس ایونٹ میں شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے سلور میڈل حاصل کیا۔ ان کی اولمپکس میں موجودگی نے نہ صرف ان کے ملک بلکہ عالمی سطح پر بھی انہیں شہرت بخشی۔
18 سالہ ژو یاکن کی معصومیت اور سادگی کی جھلک اولمپک پوڈیم پر اس وقت دیکھنے کو ملی جب وہ پہلی اور دوسری پوزیشن پر موجود ایتھلیٹس کی نقل کرتے ہوئے اپنے میڈل کو دانتوں میں دبانے کی کوشش کر رہی تھیں۔ یہ لمحہ دیکھنے والوں کے لیے ایک یادگار منظر بن گیا اور ان کی اس حرکت نے مداحوں کے دل جیت لیے۔
تاہم، اولمپکس کی شاندار کامیابی کے بعد بھی ژو یاکن کی سادگی برقرار رہی اور وہ جلد ہی اپنی معمول کی زندگی کی طرف واپس لوٹ آئیں۔ سوشل میڈیا پر حال ہی میں وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں ژو یاکن کو صوبہ ہنان کے شہر ہنگ یانگ میں اپنے والدین کے ریسٹورنٹ میں ویٹرس کے طور پر کام کرتے ہوئے دیکھا گیا، جہاں وہ گاہکوں کو کھانا پیش کر رہی تھیں۔
ژو یاکن کی اس ویڈیو نے ایک بار پھر انہیں سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا دیا ہے، لیکن اس بار ان کی شہرت کا سبب ان کی پیشہ ورانہ کامیابیاں نہیں، بلکہ ان کی اپنی جڑوں سے جڑے رہنے کی عادت ہے۔ ژو کی یہ ویڈیو اس بات کا ثبوت ہے کہ اولمپکس جیسے بڑے مقابلوں میں شرکت کے بعد بھی وہ اپنی سادگی اور عزم کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
ژو یاکن کا اپنے آبائی شہر ہنگ یانگ میں اپنے والدین کے ریسٹورنٹ میں دوبارہ کام کرنا ان کی محنت، لگن، اور اپنے خاندان سے وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ ویڈیو نہ صرف ان کی سادگی کا مظہر ہے بلکہ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ بڑے ایونٹس اور شہرت کے باوجود وہ اپنی اصل شناخت اور زندگی کے اصولوں کو نہیں بھولی ہیں۔
ژو یاکن کی سادگی، عاجزی، اور اپنے خاندان کے لیے محبت نے ایک بار پھر انہیں دنیا بھر کے لوگوں کے دلوں میں جگہ دلا دی ہے۔ ان کی اس ویڈیو نے یہ ثابت کیا کہ زندگی میں کامیابی اور شہرت کے باوجود، اپنے خاندان اور اپنی ذمہ داریوں کو اہمیت دینا انسان کی اصل کامیابی ہے۔