پیرس اولمپکس: ارشد ندیم نے جیولن تھرو کے فائنل میں جگہ بنالی
پیرس: پیرس اولمپکس کے جیولن تھرو کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں پاکستان کے ارشد ندیم نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 86.59 میٹر کی تھرو کے ساتھ فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا ہے۔
ارشد ندیم کی یہ تھرو انہیں فائنل میں پہنچانے کے لیے کافی ثابت ہوئی اور وہ اپنی بہترین کارکردگی کے ساتھ پاکستان کی امیدوں کو زندہ رکھنے میں کامیاب رہے۔ ارشد ندیم نے اپنی محنت اور عزم کے ساتھ یہ مقام حاصل کیا ہے اور وہ فائنل میں بھی بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے پُرامید ہیں۔
پاکستانی عوام کو ارشد ندیم سے بڑی توقعات وابستہ ہیں اور وہ امید کرتے ہیں کہ وہ فائنل میں بھی ملک کا نام روشن کریں گے۔ پیرس اولمپکس میں ان کی اس شاندار کارکردگی نے سب کو متاثر کیا ہے اور اب سب کی نظریں فائنل پر ہیں۔
انہوں نے 86.59 میٹر کی تھرو کی، جس سے وہ گروپ بی میں تیسرے نمبر پر رہے۔
گروپ بی میں بھارت کے نیرج چوپڑا نے 89 میٹر کی تھرو کر کے پہلا مقام حاصل کیا جبکہ گریناڈا کے اینڈرسن پیٹرز نے 88.63 میٹر کی تھرو کے ساتھ دوسرا مقام حاصل کیا۔ ارشد ندیم نے اپنی بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے 86.59 میٹر کی تھرو کی اور تیسرے نمبر پر رہے۔
گروپ اے سے بھی چار کھلاڑیوں نے اگلے مرحلے کے لیے کوالیفائی کیا۔ جرمنی کے جولین ویبر نے 87.76 میٹر کی تھرو کر کے پہلا مقام حاصل کیا جبکہ کینیا کے جولیس ییگو نے 85.97 میٹر کی تھرو کے ساتھ دوسرا مقام حاصل کیا۔ چیک جمہوریہ کے جیکب وڈلیچ نے 85.63 میٹر کی تھرو کر کے تیسرا اور فن لینڈ کے ٹونی کیرنن نے 85.27 میٹر کی تھرو کے ساتھ چوتھا مقام حاصل کیا۔
پیرس روانگی سے پہلے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ارشد ندیم نے کہا، "میں مکمل طور پر فٹ ہوں اور بہترین تیاری کے ساتھ یہاں آیا ہوں۔ میں نے اس مقابلے کے لیے سخت محنت کی ہے اور میرا ہدف پاکستان کے لیے میڈل جیتنا ہے۔ مجھے پورا اعتماد ہے کہ میں اپنے مقصد میں کامیاب ہوں گا۔
واضح رہے کہ پاکستان نے 1992 کے اولمپکس کے بعد سے کسی بھی رنگ کا تمغہ نہیں جیتا ہے۔ تاہم، ارشد ندیم اس بار فرانس کے دارالحکومت پیرس میں پاکستان کے لیے میڈل لانے کے لیے پرامید ہیں۔ 2024 کے اولمپکس میں پاکستان کا 7 رکنی دستہ شریک ہے، لیکن سب کی نظریں ارشد ندیم پر ہیں جو 32 سال بعد پاکستان کو میڈل جتوانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
ارشد ندیم نے دو سال پہلے، 2022 میں کامن ویلتھ گیمز میں سونے کا تمغہ جیتا تھا۔ لیکن 2023 کی عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں وہ بھارت کے نیرج چوپڑا کو شکست نہ دے سکے اور چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔
ارشد ندیم کی شاندار کارکردگی اور پرعزم الفاظ نے پاکستانی قوم کی امیدوں کو مزید بڑھا دیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ پیرس اولمپکس میں کس طرح سے اپنے ملک کا نام روشن کرتے ہیں اور کیا وہ 32 سال کے بعد پاکستان کے لیے تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔