10بارمائونٹ ایورسٹ سرکرنیوالی بہادرخاتون نے سچ بول دیا
بہت لرزہ خیز ہے۔ دنیا کے لیے، وہ عورت ہے جس نے ماؤنٹ ایورسٹ کو 10 بار سر کرنے کا ریکارڈ قائم کیا ، جو کسی بھی عورت کا سب سے زیادہ بڑاریکارڈ ہے۔ لیکن پس پردہ، ان کی نجی زندگی خطروں میں گھری رہی ہے۔ جب وہ دنیا کی سب سے بلند چوٹی سر کر رہی تھیں، تو ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے شوہر کے گھریلو تشدد
کا شکار ہو رہی تھیں بشمول 2004 میں ایورسٹ سے اترتے وقت۔اب وہ امریکہ میں مقیم ہیں، انہوں نے تین بچوں کی پرورش کی ہے، جن کی مدد کیلئے وہ گروسری اسٹور میں کام کاج اور صفائی کرتی ہیں۔ ان کی زندگی پہاڑ اور پہاڑ کے نیچے کو نیٹ فلکس دستاویزی فلم،’’ماؤنٹین کوئین: دی سمیٹس آف لہاکپا شرپا”، کے ذریعے پیش کیا گیا ہے، جس کی لوسی واکر نے ہدایت کاری کی ہے۔ شرپا اس فلم پر فخر کرتی ہیں۔ آنکھوں میں چمک کے ساتھ، وہ بتاتی ہیں
میں لوگوں کو دکھانا چاہتی ہوں کہ خواتین یہ کر سکتی ہیں۔ان کی پہاڑ پرچڑھائی کے بارے میں حیران کن بات یہ ہے کہ وہ معمولی تربیت کے ساتھ یہ سب کرتی ہیں۔ ایورسٹ سر کرنا جان لیوا ہو سکتا ہے گزشتہ صدی میں یہاں پہاڑ پر چڑھنے والے 300 سے زائد لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ لہٰذا، جسمانی طور پر بہترین حالت میں ہونا ضروری ہے۔ فلم میں، ہم دیکھتے ہیں کہ شرپا پہاڑوں میں پیدل چل پھر کر فٹ رہتی ہیں۔ وہ 1973میں نیپالی ہمالیہ میں یاک کسانوں کے گھر پیدا ہوئیں
، وہ 11 بچوں میں سے ایک تھیں۔ اہم بات یہ ہے کہ وہ ایک ایسے علاقے میں بڑی ہوئیں جہاں لڑکیوں کی تعلیم کو ترجیح نہیں دی جاتی تھی – وہ اپنے بھائی کو گھنٹوں تک پہاڑیوں کے راستے اسکول لے جاتی تھیں، لیکن انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں تھی۔نیپال میں حالات اب بہتر ہو رہے ہیں خواتین کی خواندگی 1981 میں 10 فیصد سے بڑھ کر 2021 تک 70 فیصد ہو گئی۔ لیکن شرپا کی تعلیم کی کمی نے دیرپا نتائج چھوڑے وہ اب بھی پڑھنے کے قابل نہیں ہیں۔ جو چیزیں لوگ معمولی سمجھتے ہیں
، جیسے ٹی وی ریموٹ کنٹرول کا استعمال، ان کے لیے مشکل ہیں۔ ان کے بیٹے نیما، 90 کی دہائی کے آخر میں پیدا ہوئے، اور بیٹیاں سنی، 22، اور شینی، 17، مدد کرتی ہیں۔کسی تعلیم کے بغیر، 15 سال کی عمر میں شرپا پہاڑی مہمات میں پورٹر کے طور پر کام کر رہی تھیں اکثر اکیلی لڑکی کے طور پر۔ اپنے چڑھائی کے کام کے ذریعے، وہ روایتی ارینج میرج سے بچنے میں کامیاب ہو گئیں۔ لیکن جب وہ کھٹمنڈو میں ایک مختصر تعلق کے بعد حاملہ ہو گئیں تو زندگی مشکل ہو گئی۔ایک غیر شادی شدہ ماں، وہ شرمندگی کی وجہ سے گھر واپس نہیں جا سکتی تھیں۔ اس کے باوجود جب ممکن ہوا تو وہ رومانیہ سے تعلق رکھنے والے امریکی کوہ پیما اور گھر
کی تزئین و آرائش کے ٹھیکیدار جارج دیجمرسکو سے ملنے لگیں۔وہ ڈکٹیٹر نکولے سیوسکو کے دور حکومت میں دریائے ڈینیوب میں تیر کر رومانیہ سے فرار ہو ا تھا ۔ڈجماریسکو نے پہلے ہی امریکہ میں نئی زندگی بنا لی تھی جب انہوں نے اور شرپا نے 2002 میں شادی کی اور کنیکٹیکٹ میں بس گئے، جہاں انہوں نے سنی اور شینی کو جنم دیا۔ لیکن شیرپا کا کہنا
ہے کہ اس جوڑے کے تعلق میں اس وقت دراڑ آئی جب دیجمرسکو تشدد پر اتر آیا ۔یہ بات 2004 میں اس وقت واضح ہوئی جب انہوں نے نیو انگلینڈ کے کوہ پیما گروپ کے ساتھ ایورسٹ سر کیا۔چوٹی پر پہنچنے کے بعد انہیں خراب موسم کا سامنا کرنا پڑا۔شیرپا، جو ان کے ساتھ ایک خیمے میں تھے، کیمرے پر کہتی ہیں: چیخ رہا تھا اور اس نے
مجھے گھونسا مارا ۔ صحافی کہتے ہیں کہ انہوں نے ڈجماریسکو کو "اس کوڑا کرکٹ کو یہاں سے نکالو” کہتے ہوئے دیکھا، وہ اپنی بیوی کو خیمے سے گھسیٹ رہا تھا۔تعلقات کو نقصان پہنچنے کے باوجود، وہ کئی سال تک ساتھ رہے۔ لیکن شرپا کہتی ہیں کہ 2012 میں ڈجماریسکو نے دوبارہ حملہ کیا تو انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔ یہ ایک اہم موڑ تھا۔ ایک سماجی کارکن کی مدد سے، شرپا لڑکیوں کے ساتھ ایک خواتین کے پناہ گاہ میں منتقل ہو گئیں، جہاں انہوں نے اپنی زندگی دوبارہ بنانی شروع کی۔ جوڑے نے 2015 میں طلاق لے لی ڈجماریسکو 2020 میں کینسر سے مر گیا، لیکن اس کے چھوڑے ہوئے صدمات محسوس کئے جا سکتے ہیں۔