لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے وضاحت کی ہے کہ بابر اعظم اور شاہین شاہ آفریدی کو ڈراپ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے ناموں پر کراس لگا دیا گیا ہے۔ وہ مستقبل میں ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ پریس کانفرنس میں عاقب جاوید نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں شکست کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔ کامیابی کے لیے کھلاڑیوں سے لے کر پی سی بی کے چیئرمین تک ہر سطح پر فیصلوں میں تسلسل ضروری ہے۔ یہی تسلسل کارکردگی میں بھی نظر آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے خلاف کھیلنا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے، اور نیوزی لینڈ میں بھی چیلنجز کا سامنا ہوگا، لیکن کھلاڑی ان مشکلات سے سیکھیں گے۔ کامران غلام کو ٹیسٹ میں موقع ملا تھا اور وہ انگلینڈ کے خلاف اچھا کھیلے، لیکن 50 اوورز کی کرکٹ اب زیادہ چیلنجنگ ہو چکی ہے۔ ساجد خان کی وائٹ بال کرکٹ میں کارکردگی تسلی بخش نہیں، اس لیے انہیں منتخب نہیں کیا گیا۔ شاداب خان کو آل راؤنڈر کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ٹیم میں واپس لایا گیا۔ ان کی انجری کے باعث پرفارمنس متاثر ہوئی تھی، لیکن ان کا جارحانہ مائنڈ سیٹ اور کپتانی کا تجربہ فائدہ مند ہوگا۔
بابر اور شاہین کے لیے دروازے بند نہیں کیے گئے بلکہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ تین سال پہلے کی ٹی ٹوئنٹی اور آج کی ٹی ٹوئنٹی میں بڑا فرق ہے۔ ٹیم کو بے خوف کرکٹ کھیلنی ہے، اس لیے نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا جا رہا ہے۔ محمد رضوان کی ڈراپ ہونے کی وجہ بھی یہی لاجک ہے کہ ٹاپ 3 میں زیادہ فائر پاور چاہیے۔ شاہین آفریدی بدستور اچھے ٹی ٹوئنٹی بولر ہیں لیکن فی الحال دوسرے بولرز کو آزمایا جا رہا ہے۔ عاقب جاوید نے کہا کہ صائم ایوب اور فخر زمان فٹ ہو کر ٹیم میں واپس آ سکتے ہیں، کیونکہ یہی ہمارا بینچ اسٹینتھ ہے۔