حکومت کی ریکوڈک منصوبے کے 15 فیصد شیئرز سعودی عرب کو فروخت کرنے کی سختی سے تردید
وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے ریکوڈک منصوبے کے 15 فیصد شیئرز سعودی عرب کو فروخت کرنے کی خبروں کی سختی سے تردید کی ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک نے واضح کیا کہ کابینہ نے ریکوڈک شیئرز سعودی عرب کو فروخت کرنے کی منظوری نہیں دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات مثبت انداز میں جاری ہیں، لیکن اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، حکومت نے بین الحکومتی تجارتی لین دین کے ایکٹ کے تحت سعودی عرب کو 540 ملین ڈالر (تقریباً ایک کھرب 50 ارب روپے) کے عوض ریکوڈک منصوبے کے 15 فیصد شیئرز فروخت کرنے کی منظوری دی تھی۔ اطلاعات کے مطابق، سعودی عرب یہ شیئرز دو اقساط میں خریدے گا: پہلے مرحلے میں 10 فیصد شیئرز کے لیے 330 ملین ڈالر ادا کیے جائیں گے، جب کہ دوسرے مرحلے میں مزید 5 فیصد شیئرز کے لیے 210 ملین ڈالر کی ادائیگی کی جائے گی۔
گزشتہ سال نومبر میں، سعودی عرب نے ریکوڈک کے سونے اور تانبے کے ذخائر میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا، جنہیں بیرک گولڈ کارپوریشن دنیا کے کم استعمال شدہ ذخائر میں سے ایک قرار دیتی ہے۔ ریکوڈک میں 50 فیصد حصص بیرک گولڈ کارپوریشن کے پاس ہیں، جبکہ بقیہ 50 فیصد وفاقی حکومت اور بلوچستان حکومت کے پاس ہیں۔
سابقہ معلومات کے مطابق، پاکستان نے اپنے حصص کی تشخیص کے لیے ایک بین الاقوامی مشیر مقرر کیا تھا، اور یہ عمل 25 دسمبر 2023 تک مکمل ہونا متوقع تھا، جس کے بعد سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات شروع کیے جانے تھے۔
مصدق ملک کے بیان نے ان افواہوں کو رد کر دیا ہے کہ حکومت نے ان شیئرز کی فروخت کا حتمی فیصلہ کیا ہے۔