لاہور:وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اگر مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، پیپلز پارٹی کے صدر آصف زرداری اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان ایک میز پر آ کر بات چیت کریں تو پاکستان کے 70 سال پرانے مسائل 70 دن میں حل ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے خواجہ رفیق شہید کی برسی کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے سربراہوں کو مذاکراتی کمیٹی میں شامل کیا جائے۔ ان کے خیالات ویسے ہونے چاہئیں جیسے نواز شریف کے وطن واپسی کے وقت تھے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام سیاستدان اپنی غلطیوں کو تسلیم کریں اور مسائل کے حل کے لیے ساتھ بیٹھیں۔
رانا ثنا نے کہا کہ 1973 کا آئین اور میثاق جمہوریت ہماری سیاسی تاریخ کے اہم ترین معاہدے ہیں۔ ماضی میں نواز شریف اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا، جس کے بعد معاملات آگے بڑھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر تحریک انصاف اپنے مینڈیٹ کی بات کرتی ہے، تو اسے سابقہ حکومت کے وقت کی حقیقتوں کا بھی سامنا کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) ہمیشہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی حامی رہی ہے، لیکن بات چیت شروع کرنے سے پہلے سب کو اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا ہوگا۔
خواجہ آصف: تحریک انصاف کی پالیسیوں پر اعتراض
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ وہ مذاکرات کے مخالف نہیں، لیکن تحریک انصاف نے ماضی میں مذاکرات کی بات پر غیر سنجیدگی دکھائی۔ انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی کے ساتھ وفاداری نہیں کرتے اور ان کی پالیسیوں نے پاکستان کو نقصان پہنچایا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ تحریک انصاف کے کچھ لوگ مذاکرات کے حق میں ہیں لیکن وہ کھل کر بات نہیں کر سکتے کیونکہ انہیں سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کی حمایت بین الاقوامی سطح پر ان ممالک سے ہو رہی ہے جو اسرائیل کے قریبی حامی ہیں۔
ایاز صادق اور سعد رفیق کا موقف
ایاز صادق نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات اور دہشت گردی کی واپسی جیسے مسائل پر کھل کر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ مذاکرات میں عوامی مسائل، معیشت، اور دہشت گردی جیسے موضوعات کو شامل کیا جائے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان میں ریموٹ کنٹرول جمہوریت کے ذریعے نظام نہیں چل سکتا۔ سیاستدانوں کو اپنی ذمے داریاں سمجھنی ہوں گی اور عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
دیگر رہنماؤں کی تجاویز
جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئین کی خلاف ورزی، انتخابات میں دھاندلی اور من پسند نتائج کا عمل اب بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے قومی مسائل کے حل کے لیے سیاسی جماعتوں کو مل کر بات چیت کرنے کی تجویز دی۔
رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ تمام سیاسی رہنماؤں کو مل کر پاکستان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اگر ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کیا جائے تو ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔