کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا جنرل(ر) باجوہ نے کہا تھا:عمر ایوب
اسلام آباد: تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کے دور میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کا جنرل (ر) باجوہ کی جانب سے کہا گیا تھا۔ یہ کوئی فرد واحد کا فیصلہ نہیں تھا بلکہ قومی سلامتی اجلاس میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس میں حکومت اور اپوزیشن کے نمائندے شریک تھے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ آج کا دور پاکستان ٹائمز کا نہیں بلکہ معلومات بہت تیزی سے لوگوں تک پہنچ جاتی ہیں۔ حکومت نے انٹرنیٹ کی رفتار کو کم کرنے کی کوشش کی لیکن اس کے باوجود نوجوانوں کو تمام معلومات مل رہی ہیں۔
ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن اور حکومت کے اراکین کو اس وقت کی فوجی قیادت نے مکمل اعتماد میں لیا تھا۔ اس وقت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت اسد قیصر نے کی تھی۔ جنرل (ر) باجوہ نے کہا تھا کہ ہر جنگ اور تنازعہ کا خاتمہ بالآخر مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہوتا ہے۔ اس اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، یوسف رضا گیلانی، بلاول بھٹو، خواجہ آصف سمیت دیگر اراکین بھی شامل تھے۔
سمگلنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی سرحد پر سمگلنگ کو روکنے کے لیے سخت اقدامات ضروری ہیں۔ ان لوگوں سے سوال کرنا ہوگا جو ان معاملات کے ذمہ دار ہیں۔ ریاستی وسائل کو بروئے کار لا کر ہی سمگلنگ کو روکا جا سکتا ہے، لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب ادارے اپنا کردار مؤثر انداز میں ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ 5 جولائی 2022 کو پی ٹی آئی کی حکومت نہیں تھی۔ اس وقت پی ڈی ایم حکومت نے کہا تھا کہ ان کے ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ 8 نومبر کو قومی سلامتی اجلاس سے ایک دن قبل عمران خان نے بیان دیا تھا کہ پاکستان، امریکا کے ساتھ صرف امن کے حوالے سے کام کرے گا۔ پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد پی ڈی ایم دور میں بھی ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات جاری رہے۔
عمر ایوب نے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈی چوک 5 منٹ میں خالی کرنے کا حکم دیا اور وہاں نائن الیون کی دہشت گردی کی جنگ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔