ن لیگ کے پاس اتنی اکثریت نہیں وہ یکطرفہ اور متنازع فیصلے کرے،بلاول بھٹو زرداری
رتوڈیرو : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) یہ سمجھتی ہے کہ ان کے پاس دو تہائی اکثریت ہے اور وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ ان کے پاس اتنی اکثریت نہیں کہ وہ یکطرفہ اور متنازع فیصلے کریں۔ اگر ہمیں اپنا حق درست طریقے سے نہیں مل رہا، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ کام رک جائے۔ ہم نے اپنے طور پر مسائل کا حل نکالا ہے، اور امید ہے کہ ہماری شکایات کو سنجیدگی سے لیا جائے گا۔
رتوڈیرو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام کے مسائل حل کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ چھوٹے صوبوں کے ساتھ وفاق کا رویہ ہمیشہ ہی امتیازی رہا ہے، چاہے ہم حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ پیپلز پارٹی کا جو معاہدہ ہوا تھا، اس پر مکمل عمل درآمد نہیں ہوا۔ ہم سے ترقیاتی منصوبوں میں شمولیت اور ان کی فنڈنگ کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن وعدے پر صحیح عمل نہیں ہو رہا۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ یکطرفہ فیصلے متنازع بنتے ہیں، جیسا کہ ماضی میں کالاباغ ڈیم کا منصوبہ تھا، جس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام سیاسی قائدین کو مل بیٹھ کر فیصلے کرنے ہوں گے تاکہ منصوبے کامیاب ہوں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پانی سب کا بنیادی حق ہے اور وفاق کو صوبوں کو ان کا حق دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوام کی بہتری کے لیے کام کیا ہے، اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے مسائل کے حل میں پیش رفت کی ہے۔ معاشی بہتری کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں کمی آئی ہے، اور اب یہ بہتری عوام تک پہنچنی چاہیے۔ بلاول نے زراعت کو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا اور کہا کہ آئی ٹی اور ٹیکنالوجی کے شعبے بھی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے اہم ہیں۔
انٹرنیٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کے فیصلے ناقابل فہم ہیں، اور یہ نوجوانوں کے لیے مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ پاکستان کی 70 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر پر مشتمل ہے، اور ان کے مسائل کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام سیاسی استحکام اور سیکیورٹی چاہتے ہیں۔ اگر حکومت ڈس انفارمیشن یا دیگر مسائل کی نشاندہی کرتی تو اسے حل کیا جا سکتا تھا، لیکن یکطرفہ طور پر انٹرنیٹ بند کرنا قابل قبول نہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت کے ساتھ معاملات حل کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ امید ہے کہ ان کوششوں کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے اور تمام صوبوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔