9 مئی پر افواج پاکستان کا موقف واضح ہے، منصوبہ سازوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا: ڈی جی آئی ایس پی آر
راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو سزائیں دینے تک انصاف کا عمل مکمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی پاکستان کا نہیں، بلکہ عوام پاکستان کا مقدمہ ہے، اور یہ بات صاف طور پر ہونی چاہیے کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو سزائیں دیے بغیر انصاف کا عمل مکمل نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مسلح اور تشدد پسند گروہ اپنی سوچ کو معاشرے پر مسلط کرنے کی کوشش کرے اور اس کو قانون اور آئین کے مطابق نہ روکا جائے، تو ہم اپنے معاشرے کو کس سمت میں لے جائیں گے؟
ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس موقع پر افغانستان کی سرزمین سے جاری دہشت گردی کی لہر پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے فتنہ الخوارج اور دیگر دہشت گرد مسلسل پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے آرہے ہیں اور افغانستان کو ان دہشت گردوں اور خارجیوں کو پاکستان پر ترجیح نہیں دینی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں تک پہنچتے ہیں اور اس سلسلے میں پاک فوج کے سربراہ کا موقف بالکل واضح ہے۔ پاکستان اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے کسی قسم کی کسر نہیں چھوڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن کے قیام کے لیے پاکستان نے دل و جان سے کوششیں کیں، اور پاکستان کا کردار اس سلسلے میں اہم رہا ہے۔ پاکستان نے طویل عرصے تک لاکھوں افغان باشندوں کو پناہ دی، لیکن اب افغانستان کو دہشت گردوں کو پاکستان کے لیے خطرہ بننے سے روکا جانا چاہیے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردوں کے خلاف ایک طویل اور مشکل جنگ لڑ رہی ہیں۔ 2024 میں 59,775 آپریشنز کیے گئے اور 925 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ اس دوران 73 ہائی ویلیو ٹارگٹس کو ختم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ میں 383 افسران اور جوانوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا، جنہیں پوری قوم خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔
انہوں نے ویسٹرن بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے اہم پیش رفت کا ذکر کیا اور بتایا کہ قبائلی علاقوں میں 72 فیصد علاقے کو بارودی سرنگوں سے پاک کر دیا گیا ہے، اور ون ڈاکومنٹ رجیم کے تحت اسمگلنگ میں کمی آئی ہے، جبکہ 8 لاکھ 15 ہزار سے زائد افغان باشندے پاکستان سے اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔
بھارت کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت نے مشرقی سرحد پر کئی مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی ہیں اور کئی فالس فلیگ آپریشنز کیے ہیں تاکہ اندرونی سیاست پر اثر ڈال سکے۔ پاک فوج بھارت کی جانب سے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ انہوں نے کشمیر کی صورتحال پر بھی بات کی اور کہا کہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر پوری دنیا کے سامنے ہے، اور ہم کشمیری عوام کے ساتھ ہر سطح پر کھڑے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ افواج پاکستان قدرتی آفات اور دیگر مشکل حالات میں عوام کی خدمت کے لیے پیش پیش رہتی ہیں۔ 2024 میں، پاک فوج نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں کئی امدادی اور ترقیاتی منصوبوں پر کام کیا۔ بلوچستان میں سعودی عرب اور چین کے تعاون سے متعدد منصوبے تکمیل کے قریب ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ گوادر میں صحت، تعلیم اور پانی کی فراہمی کے کئی منصوبے جاری ہیں، اور چمن ماسٹر پلان پر کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ علاوہ ازیں، بھارت کے ساتھ سرحد پر تجارت کی سہولت کے لیے جدید سسٹم نصب کیا جا رہا ہے۔
پاک فوج کی عالمی شہرت رکھنے والی تربیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج کا شمار دنیا کی چند بہترین افواج میں ہوتا ہے، جن کے افسران عملی طور پر آپریشنز کی قیادت کرتے ہیں۔ اس تربیت کا مقصد روایتی اور غیر روایتی خطرات کا مؤثر مقابلہ ہے، اور پاک فوج کے 183 سے زائد یونٹس 2024 میں تربیتی مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں۔