اسلام آباد: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کو جاری رکھنے کے لیے پوری کوشش کر رہی ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ حکومت نیا بجٹ پیش کرے گی یا ٹیکس کے اہداف پر دوبارہ بات چیت کرے گی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے حکومت کو خسارے کم کرنے ہوں گے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اب تک ماہانہ 1.37 کھرب روپے کے ٹیکس ہدف کا صرف 50 فیصد حاصل کر سکا ہے۔ مہینے کے اختتام میں صرف 5 دن باقی ہیں، اور ایف بی آر کو آئی ایم ایف کی شرط پوری کرنے کے لیے مزید ایک کھرب روپے جمع کرنے ہیں۔
حکومت نے کمرشل بینکوں سے 15 فیصد اضافی ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ٹیکس پر بات چیت کا اشارہ دیا ہے۔ ساتھ ہی نان فائلرز کو جائیداد، گاڑیاں، اور شیئرز کے علاوہ دیگر مالی معاملات کی اجازت دی گئی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات حکومت کی اولین ترجیح ہیں۔ حکومت ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو تین سال میں ساڑھے 13 فیصد تک لے جانے کا ہدف رکھتی ہے۔
ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے شفافیت لانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ کرپشن اور ٹیکس چوری کو روکا جا سکے۔ اس عمل سے ریونیو میں اضافہ ہوگا۔
وزیر خزانہ کے مطابق مہنگائی کی شرح 30-40 فیصد سے کم ہو کر 5 فیصد پر آ گئی ہے۔ خسارے کنٹرول کرنا مہنگائی پر قابو پانے کا اہم ذریعہ ہے۔
وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے اور انڈسٹری پر ٹیکس کا بوجھ ڈالنے کے بجائے صاحب حیثیت لوگوں کو بھی ملک کی ترقی میں حصہ ڈالنا ہوگا۔