ٹیکس وصولی کے نظام میں اصلاحات کا آغاز کر دیا گیا
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے معیشت کی بہتری اور ٹیکس وصولی کے عمل کو موثر بنانے کے لیے بڑے اصلاحاتی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں، جس میں وزیر مملکت علی پرویز ملک، وزیر اطلاعات عطا تارڑ، اور چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال شریک تھے، وزیر خزانہ نے ٹیکس وصولی کی موجودہ حالت اور حکومت کے اصلاحاتی اقدامات پر روشنی ڈالی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح اس وقت 9 سے 10 فیصد کے درمیان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا ہدف اس شرح کو تین سال میں 13 فیصد سے زائد تک لے جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کے لیے یہ ناگزیر ہے کہ ملک میں ٹیکس اہداف پورے کیے جائیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ٹیکس اصلاحات کے عمل کو تیزی سے آگے بڑھایا جا رہا ہے اور عام عوام پر اضافی بوجھ ڈالے بغیر ٹیکس گیپ کو بند کرنے پر کام کیا جا رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے ٹیکس نظام میں شفافیت کے فروغ کے لیے ڈیجیٹائزیشن کے عمل پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کو سہولت دینے اور ٹیکس لیکیجز کو روکنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد دیانت داری سے ٹیکس دینے والوں کو اضافی بوجھ سے محفوظ رکھنا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر، راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ ملک میں 27 لاکھ افراد نے ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے، جن میں سے 1 لاکھ 90 ہزار صاحب ثروت افراد کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان نوٹسز پر 38 ہزار افراد نے ریٹرنز فائل کر دیے ہیں، اور بقیہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
چیئرمین نے مزید کہا کہ ایف بی آر نے ٹیکس وصولی کو بہتر بنانے کے لیے جدید ٹولز متعارف کرائے ہیں اور ادارے کی استعداد کار میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق، ٹیکس کلیکشن کے حوالے سے ٹاپ 5 فیصد لوگوں پر فوکس کیا گیا ہے، جہاں 33 لاکھ افراد میں سے صرف 6 لاکھ ٹیکس فائل کرتے ہیں۔
وزیر مملکت علی پرویز ملک نے کہا کہ حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔ ان کے مطابق، مہنگائی کی شرح 40 فیصد سے کم ہوکر سنگل ڈیجٹ میں لائی گئی ہے، جس سے عام آدمی کی قوتِ خرید میں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر شخص کو اپنے حصے کا بوجھ اٹھانا ہوگا اور قوم کو موجودہ معاشی بحران سے نکالنے کے لیے تمام شہریوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
وفاقی حکومت کے ان اقدامات کا مقصد نہ صرف ٹیکس وصولی کے اہداف کو پورا کرنا ہے بلکہ ملک میں شفافیت، دیانتداری، اور معاشی استحکام کو یقینی بنانا بھی ہے۔ حکومت کو امید ہے کہ ٹیکس نظام میں ان اصلاحات کے ذریعے ریونیو میں اضافے کے ساتھ ساتھ عوام کے مسائل کو کم کیا جا سکے گا۔