پشاور:سابق صدر پاکستان عارف علوی نے کہا ہے کہ جو فوجی افسر سیاست میں مداخلت کرتے ہیں، ان کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔ پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا زیادہ وقت صرف ایک دوسرے پر الزام تراشی میں ضائع ہو رہا ہے جبکہ ملک کو سنگین مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقدمات کے ذریعے رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں، جس سے ملک کو اربوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہیے تاکہ ملک کو درست سمت میں لے جایا جا سکے۔
عارف علوی نے کہا کہ عدلیہ کو کمزور کر دیا گیا ہے، اور عمران خان کی گرفتاری نے حالات مزید خراب کر دیے ہیں۔ ان کے مطابق بدعنوانی اور اسمگلنگ جیسے مسائل جڑ سے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سب لوگ آپس میں ملے ہوئے ہیں اور اقتدار کے مزے لے رہے ہیں۔ انہوں نے عمران خان کی عوامی مقبولیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ میچ کے دوران عمران خان کے حق میں نعرے لگائے گئے، اور یہ حکمران سمجھ لیں کہ ان کے دن گنے جا چکے ہیں۔
عارف علوی نے کہا کہ ملک میں تبدیلی آ رہی ہے اور ظلم کا نظام ختم ہونے والا ہے۔ لاپتا افراد کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے اور عوام کو انصاف فراہم کرنا چاہیے۔
انہوں نے زور دیا کہ جو فوجی افسر سیاست میں مداخلت کرتے ہیں، ان کے خلاف کارروائی کی جائے تاکہ قانون کی بالادستی قائم ہو سکے۔ عمران خان کے مؤقف کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات حکومت کے بجائے ان لوگوں سے ہونے چاہئیں جن کے پاس حقیقی اختیارات ہیں۔
پشاور ہائی کورٹ میں سابق صدر عارف علوی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ ان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عارف علوی کے خلاف کئی مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں انہیں دہشتگرد قرار دیا گیا ہے۔
عدالت کے جج نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ ایک سابق صدر کو دہشتگرد کہا جا رہا ہے۔ عدالت نے عارف علوی کو 40 دن اور ان کے بیٹے اواب علوی کو 30 دن کی حفاظتی ضمانت دے دی اور انہیں متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔