سانحہ9 مئی ، فوجی عدالتوں نے 25 مجرموں کو سزائیں سنادیں
راولپنڈی: فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے 9 مئی کے سانحے میں ملوث 25 ملزمان کو سزائیں سنا دیں۔ پاکستان کے مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، پہلے مرحلے میں ملزمان کی سزائیں سنائی گئیں، اور یہ فیصلے تمام شواہد کی جانچ پڑتال اور قانونی کارروائی کے بعد کیے گئے ہیں۔ ان ملزمان کو سزا دینے سے قبل اُنہیں اپنے قانونی حقوق کے مکمل تحفظ کی ضمانت دی گئی۔
9 مئی 2023 کو پورے پاکستان میں سیاسی اشتعال کے نتیجے میں ہونے والی پرتشدد کارروائیوں نے قوم کو انتہائی صدمے میں مبتلا کر دیا تھا۔ اُس دن مسلح افواج کی تنصیبات، بشمول شہداء کی یادگاروں پر حملے کیے گئے اور ان کی بے حرمتی کی گئی۔ یہ واقعات پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھے جائیں گے۔
آئی ایس پی آر کے اعلامیے کے مطابق، 9 مئی کے واقعات دراصل ایک سیاسی دہشت گردی کے ذریعے ملکی اداروں پر حملہ کرنے کی کوشش تھی، اور ان پر فیصلہ کن کارروائی کی گئی۔ ان حملوں میں سیاسی پروپیگنڈے اور جھوٹ پر مبنی بیانیے کو بنیاد بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد پورے ملک میں مذکورہ واقعات کی تفتیش کا آغاز کیا گیا، جس کے نتیجے میں ملزمان کے خلاف ناقابلِ تردید شواہد اکٹھے کیے گئے۔
ملزمان کے خلاف کارروائی قانون کے مطابق کی گئی اور بعض مقدمات کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی طرف بھیجا گیا، جہاں مناسب قانونی کارروائی کے بعد ان کے مقدمات کی سماعت کی گئی۔ 13 دسمبر 2024 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے زیرالتواء مقدمات کا فیصلہ سنانے کی ہدایت کی تھی، جن میں عدالت نے اُن معاملات کو مکمل کرنے کا حکم دیا جن کی سماعت التواء کا شکار تھی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق، 25 ملزمان کو پہلے مرحلے میں سزائیں سنائی گئیں، اور ان سزاؤں کے لیے تمام قانونی تقاضے مکمل کیے گئے ہیں۔ یہ سزائیں عدالت نے مکمل شواہد کی جانچ کے بعد سنائیں۔ مزید یہ کہ دیگر ملزمان کو بھی جلد سزائیں دی جائیں گی۔
9 مئی کے اس سانحے پر عدلیہ کی کارروائی کے نتائج ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں، جس سے ملک بھر میں انصاف کے اداروں کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ اس سانحے میں ملوث تمام افراد کے لیے یہ ایک واضح پیغام ہے کہ اب کسی کو بھی اپنے مفادات کے لیے سیاسی دہشت گردی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ کئی ملزمان کے خلاف مختلف انسداد دہشت گردی عدالتوں میں مقدمات زیرِسماعت ہیں، اور انصاف کی اصل تکمیل اُس وقت ہوگی جب 9 مئی کے ماسٹر مائنڈز کو آئین و قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔ جب تک یہ تمام اقدامات مکمل نہیں ہوتے، پاکستان کی ریاست اپنے وقار کی حفاظت کرے گی اور ملزمان کو اس قانون کے مطابق کیفرِ کردار تک پہنچائے گی۔
اس کے علاوہ، آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9 مئی کے کیسز میں انصاف فراہم کرنے کا مقصد اس گمراہ اور تباہ کن سیاست کو دفن کرنا ہے جو تشدد پر مبنی تھی۔ 9 مئی کو کیے جانے والے فیصلے نفرت، جھوٹ اور بے بنیاد پروپیگنڈے کو ختم کریں گے۔ سزا یافتہ مجرموں کے پاس اپیل اور دیگر قانونی راستے اختیار کرنے کا مکمل حق موجود ہوگا۔
سانحہ نو مئی میں ملوث 25 مجرموں کو دی جانے والی سزا کی تفصیل
جناح ہاؤس پر ہونے والے حملے میں ملوث جان محمد خان، ولد طور خان، کو 10 سال قید بامشقت کی سزا۔
جناح ہاؤس پر ہونے والے حملے میں ملوث محمد عمران محبوب، ولد محبوب احمد، کو 10 سال قید بامشقت کی سزا۔
جی ایچ کیو پر ہونے والے حملے میں ملوث راجہ محمد احسان، ولد راجہ محمد مقصود، کو 10 سال قید بامشقت کی سزا۔
پنجاب رجمنٹل سنٹر مردان پر ہونے والے حملے میں ملوث رحمت اللہ، ولد منجور خان، کو 10 سال قید بامشقت کی سزا۔
پی اے ایف بیس میانوالی پر ہونے والے حملے میں ملوث انور خان، ولد محمد خان، کو 10 سال قید بامشقت کی سزا۔
بنوں کینٹ پر ہونے والے حملے میں ملوث محمد آفاق خان، ولد ایم اشفاق خان، کو 9 سال قید بامشقت کی سزا۔
چکدرہ قلعہ پر ہونے والے حملے میں ملوث داؤد خان، ولد امیر زیب، کو 7 سال قید بامشقت کی سزا۔
جناح ہاؤس پر ہونے والے حملے میں ملوث فہیم حیدر، ولد فاروق حیدر، کو 6 سال قید بامشقت کی سزا۔
ملتان کینٹ چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے میں ملوث زاہد خان، ولد محمد خان، کو 4 سال قید بامشقت کی سزا۔
پنجاب رجمنٹل سنٹر مردان پر ہونے والے حملے میں ملوث یاسر نواز، ولد امیر نواز خان، کو 2 سال قید بامشقت کی سزا۔
جناح ہاؤس پر ہونے والے حملے میں ملوث عبدالہادی، ولد عبدالقیوم، کو 10 سال قید بامشقت کی سزا۔
جناح ہاؤس پر ہونے والے حملے میں ملوث علی شان، ولد نور محمد، کو 10 سال قید بامشقت کی سزا۔
جناح ہاؤس پر ہونے والے حملے میں ملوث داؤد خان، ولد شاد خان، کو 10 سال قید بامشقت کی سزا۔
جی ایچ کیو پر ہونے والے حملے میں ملوث عمر فاروق، ولد محمد صابر، کو 10 سال قید بامشقت کی سزا۔
پی اے ایف بیس میانوالی پر ہونے والے حملے میں ملوث بابر جمال، ولد محمد اجمل خان، کو 10 سال قید بامشقت کی سزا۔
جناح ہاؤس پر ہونے والے حملے میں ملوث محمد حاشر خان، ولد طاہر بشیر، کو 6 سال قید بامشقت کی سزا۔
جناح ہاؤس پر ہونے والے حملے میں ملوث محمد عاشق خان، ولد نصیب خان، کو 4 سال قید بامشقت کی سزا۔
ملتان کینٹ چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے میں ملوث خرم شہزاد، ولد لیاقت علی، کو 3 سال قید بامشقت کی سزا۔
جناح ہاؤس پر ہونے والے حملے میں ملوث محمد بلاول، ولد منظور حسین، کو 2 سال قید بامشقت کی سزا۔
پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان پر ہونے والے حملے میں ملوث سیعد عالم، ولد معاذ اللہ خان، کو 2 سال قید بامشقت کی سزا۔
آئی ایس آئی آفس فیصل آباد پر ہونے والے حملے میں ملوث لئیق احمد، ولد منظور احمد، کو 2 سال قید بامشقت کی سزا۔
جناح ہاؤس پر ہونے والے حملے میں ملوث علی افتخار، ولد افتخار احمد، کو 10 سال قید بامشقت کی سزا۔
جناح ہاؤس پر ہونے والے حملے میں ملوث ضیا الرحمان، ولد اعظم خورشید، کو 10 سال قید بامشقت کی سزا۔
پنجاب رجمنٹل سنٹر مردان پر ہونے والے حملے میں ملوث عدنان احمد، ولد شیر محمد، کو 10 سال قید بامشقت کی سزا۔
پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان پر ہونے والے حملے میں ملوث شاکر اللہ، ولد انور شاہ، کو 10 سال قید بامشقت کی سزا۔