اب تک کسی وی پی این کو بلاک نہیں کیا گیا ہے،چیئرمین پی ٹی اے
اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی اے لیفٹیننٹ جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے وضاحت کی ہے کہ اب تک کسی وی پی این کو بلاک نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ اسمبلی میں یہ کہا گیا تھا کہ ہم وی پی این بلاک کر سکتے ہیں، لیکن ایسا نہیں کریں گے۔ چیئرمین کے مطابق، موبائل نمبرز پر بھی وی پی این رجسٹریشن کی اجازت دی جا چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے نے اپنی سالانہ ڈیجیٹل رپورٹ پیش کی، جو ڈی جی کمرشل عارف سرگانہ نے ایک پریس بریفنگ کے دوران پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ اقتصادی مشکلات کے باوجود ٹیلی کام سیکٹر میں 17 فیصد ترقی ہوئی ہے، جبکہ سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے پاکستان دنیا کے بہترین 40 ممالک میں شامل ہے۔ مزید یہ کہ، ڈیجیٹل انکلوژن میں خواتین کی شمولیت نمایاں ہے۔
پریس بریفنگ میں چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ملک میں رجسٹرڈ وی پی این کی تعداد 33 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ عدالتی احکامات یا حکومتی ہدایات کے تحت مخصوص سروسز کو بلاک کیا جاتا ہے، تاہم جو وی پی این رجسٹرڈ ہو جاتا ہے، اس کے لیے کسی قسم کی مشکلات پیش نہیں آتیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فکس لائن پر ڈیٹا سروسز بند نہیں کی جاتیں۔
چیئرمین نے وضاحت کی کہ معیشت میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری صرف ٹیلی کام سیکٹر میں کم نہیں ہوئی بلکہ مجموعی طور پر بھی کمی کا سامنا رہا ہے۔
پی ٹی اے حکام نے بتایا کہ کوالٹی سروے میں ناقص کارکردگی دکھانے والی کمپنیوں پر جرمانے کیے گئے ہیں، جن کی مجموعی مالیت چھ کروڑ اسی لاکھ روپے تک پہنچ چکی ہے۔ تاہم، ان جرمانوں کی وصولی میں دشواری رہتی ہے کیونکہ کمپنیاں قانونی فورمز کا سہارا لے لیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر میں بھی ٹیلی کام کمپنیوں کی خدمات کا سروے کیا جا رہا ہے۔ موبائل نمبرز پر وی پی این رجسٹریشن ممکن بنا دی گئی ہے، جس کے لیے صرف موبائل نمبر کی ضرورت ہوتی ہے، آئی پی کی نہیں۔ رجسٹرڈ نمبرز کو وائٹ لسٹ کر دیا جاتا ہے، اور آئی پی ایڈریس تبدیل ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
عام صارفین کے لیے وی پی این فراہم کرنے والی کمپنیوں کو رجسٹر کرنے کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔ رجسٹرڈ کمپنیاں وی پی این سروس فراہم کریں گی، اور ہر صارف ان کا استعمال کر سکے گا۔ اس ضمن میں بھارت میں پہلے سے ہی عمل درآمد ہو رہا ہے، جہاں کمپنیوں کو ایک سال تک لاگ رکھنا ہوتا ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے مزید بتایا کہ پیکا قانون پر عمل درآمد کے لیے ویب مینجمنٹ سسٹم نصب کیا گیا ہے، جس کا مقصد گرے ٹریفک کو روکنا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ عدالتی حکم یا قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں قانونی طریقہ کار اپناتے ہوئے ویب سائٹس کو بند کیا جاتا ہے۔ اس نظام کی تنصیب پر کوئی سرکاری اخراجات نہیں کیے گئے، بلکہ کمپنیوں نے اس پر سرمایہ کاری کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ سروس میں نمایاں بہتری آئی ہے اور پاکستان کے 38 شہروں میں سی ڈی این انسٹال کیے گئے ہیں۔
وی پی این کے حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ وی پی این فراہم کنندگان کو رجسٹرڈ کیا جا رہا ہے، جن سے ایک این ڈی اے سائن کروایا جائے گا۔ وی پی این پرووائیڈرز کے لیے ایک لائسنس متعارف کرایا گیا ہے، جو یکم جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔