غذائیت سے بھرپور خوراک 66 فیصد پاکستانیوں کی پہنچ سے دور
نیویارک :عالمی ادارے کی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کی کل آبادی کا 66 فیصد حصہ غربت کے باعث وٹامنز اور پروٹین سے بھرپور خوراک خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتا۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کی رپورٹ میں پاکستان کے چاروں صوبوں میں غذائیت سے بھرپور خوراک کی دستیابی اور قیمتوں کا تجزیہ کیا گیا۔ رپورٹ کا مقصد بینظیر انکم سپورٹ جیسے سماجی تحفظ کے پروگرام کے ذریعے غذائیت سے بھرپور خوراک کی فراہمی میں موجود چیلنجز اور اس پروگرام کی افادیت کا جائزہ لینا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کی اوسطاً 66 فیصد آبادی انسانی جسم کو درکار غذائیت سے بھرپور خوراک خریدنے سے قاصر ہے، جبکہ صوبہ بلوچستان میں یہ شرح سب سے زیادہ ہے۔
بلوچستان کے دیہی علاقوں میں 84 فیصد جبکہ شہری علاقوں میں 78 فیصد افراد غذائیت سے بھرپور خوراک خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ سندھ کے دیہی علاقوں میں 76 فیصد، شہری علاقوں میں 60 فیصد، پنجاب کے دیہی علاقوں میں 68 فیصد اور شہری علاقوں میں 63 فیصد افراد غذائیت سے بھرپور خوراک کی خریداری کے قابل نہیں ہیں۔ خیبرپختونخوا کے دیہی علاقوں میں 59 فیصد جبکہ شہری علاقوں میں 67 فیصد افراد بھی یہ خوراک خریدنے سے قاصر ہیں۔ رپورٹ میں انسانی جسم کی بنیادی ضروریات پوری کرنے والی غذائیت والی خوراک کے یومیہ اخراجات بھی بتایا گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بنیادی ضروریات پوری کرنے والی خوراک کے یومیہ اخراجات فی کس 18 سے 32 روپے ہیں اور قومی سطح پر ملک بھر میں صرف 5 فیصد افراد ان اخراجات کو برداشت نہیں کرسکتے۔
تاہم غذائیت سے بھرپور خوراک کے لیے 67 سے 78 روپے فی کس روزانہ درکار ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ تقریباً 6 افراد پر مشتمل کنبے کو ماہانہ کم از کم 14 ہزار روپے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنی غذائیت کی ضروریات کو پورا کر سکیں۔ مزید یہ کہ اگر کنبے میں حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی مائیں، نومولود یا بڑھتی عمر کے بچے ہوں تو ان کو مزید غذائیت سے بھرپور خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ رپورٹ میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے سماجی تحفظ کے پروگرام کو خواتین اور بچوں میں غذائیت کی کمی کو دور کرنے کے لیے اہم قرار دیا گیا ہے۔