لاہور:لاہور ہائیکورٹ نے مارکیٹس کے اوقات کار اور شادی تقریبات کو محدود کرنے کے لیے ایک مربوط پالیسی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ایسی پالیسی تشکیل دی جائے جو معاشرے میں مثبت تبدیلی کا باعث بنے۔
یہ ریمارکس سموگ کے تدارک سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دیے گئے۔ ایڈووکیٹ جنرل خالد اسحاق نے حکومتی اقدامات کی تفصیلی رپورٹ پیش کی اور سموگ کم کرنے کے حوالے سے حکومت پنجاب کی کارکردگی کو سراہا۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا، "آپ کی اور عدالت کے مشترکہ اقدامات سے آج کل موسم بہتر ہے، دھوپ چمک رہی ہے۔ لیکن اگر مارکیٹوں کے اوقات پر قابو نہ رکھا گیا تو ماحول دوبارہ خراب ہو سکتا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ایسی حکمت عملی اپنائے جو نہ صرف موثر ہو بلکہ معاشرے پر مثبت اثر ڈالے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اچانک پابندیاں لگانے سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک درخت جو برسوں سے لگا ہوا ہے اور فائدہ پہنچا رہا ہے، اسے محفوظ بنانا ضروری ہے۔
سماعت کے دوران، عدالت نے گرین ٹاؤن میں الیکٹرک بس ڈپو کی تعمیر کے لیے درختوں کی کٹائی پر بھی سوال اٹھایا۔ اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے یقین دہانی کروائی کہ اس معاملے پر آئندہ سماعت میں مکمل رپورٹ پیش کی جائے گی۔
عدالت نے کہا کہ اگر درختوں کا ٹرانسپلانٹ ممکن ہو تو عدالت اس پر غور کرے گی۔ اس کے بعد سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔