اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کے خلاف ایف آئی اے کی جانب سے دائر ضمانت منسوخی کی درخواست نمٹا دی۔ عدالت نے واضح کیا کہ اگر ہائیکورٹ کی طرف سے ملزم کو ضمانت ملی ہو اور وہ ٹرائل کورٹ میں پیش نہ ہو تو ٹرائل کورٹ کو اختیار ہے کہ وہ ضمانت منسوخ کرے۔ اس عمل کو توہین عدالت نہیں سمجھا جائے گا۔
سماعت کے دوران، بشریٰ بی بی عدالت میں موجود تھیں۔ ان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بشریٰ بی بی آج حاضر ہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وکیل کو کہا کہ ان کیسز کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا بشریٰ بی بی کو ہر سماعت پر حاضری سے استثنا دیا گیا؟ بیرسٹر سلمان صفدر نے جواب میں کہا کہ 23 اکتوبر سے اب تک بشریٰ بی بی کو مختلف تاریخوں پر استثنا دیا گیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ بعض سماعتوں کے دوران سیکیورٹی خدشات یا عدالت کے جج کی عدم موجودگی کی وجہ سے کارروائی نہیں ہو سکی۔
وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ بشریٰ بی بی 2 نومبر اور 8 نومبر کو عدالت میں پیش ہوئیں، جبکہ 14 نومبر کو انہیں حاضری سے استثنا دیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 29 اکتوبر کو سماعت کے لیے حاضری سے معافی کی درخواست دی گئی تھی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایف آئی اے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت ختم کر دی۔ ایف آئی اے نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ بشریٰ بی بی ضمانت کا غلط استعمال کر رہی ہیں، اس لیے ان کی ضمانت منسوخ کی جائے۔