زرمبادلہ کے ذخائر 12ارب ڈالر سے تجاوز کر چکےہیں: وفاقی وزیر خزانہ
اسلام آباد :وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے برآمدات میں اضافہ سے قومی معیشت اب مالی اور کرنٹ اکائونٹس میں سرپلس ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 12 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں، افراط زر کو سنگل ڈیجٹ پر لایا گیا ہے، پالیسی ریٹ درست سمت میں گامزن ہے۔وزیر خزانہ سے پیر کو یہاں فنانس ڈویژن میں غیر ملکی سرمایہ کاروں اور کاروباری پیشہ ور افراد کے اعلیٰ سطحی وفد نے ملاقات کی۔ وزارت خزانہ کی پریس ریلیز کے مطابق جے ایس بینک کے سفیر علی جہانگیر صدیقی کی سربراہی میں ملاقات میں معروف کاروباری افراد، کاروباری شعبہ و ٹیکنالوجی کے ماہرین، اکیڈمیا اور فنانس سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد موجود تھے۔ وفد میں سیف گراف کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اورین ہوفمین، کرسٹن ایڈورڈز مارکوا (ہکلویٹ اینڈ کمپنی)، مائیکل لیوی (دی ڈی ای شا گروپ)، ڈاکٹر جیف چانگ (ریڈ اے آئی) اور دیگر نمایاں شخصیات شامل تھیں۔ سفیر علی جہانگیر صدیقی نے وزیر خزانہ کو وفد کی تشکیل، ان کے دورے کے مقاصد اور دورہ کے دوران مختلف سٹیک ہولڈرز کے ساتھ اب تک کی بات چیت کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے گفتگو کا آغاز کیا۔ مشیر خزانہ خرم شہزاد، فنانس ڈویژن اور ایف بی آر کے سینئر افسران بھی ملاقات میں شریک تھے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے وفد کا خیرمقدم کیا اور ملک کی حالیہ میکرو اکنامک پیش رفت کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے دیرینہ چیلنجز پر قابو پانے میں اہم کامیابیوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تاریخی طور پر دوہرے خساروں سے نبرد آزما رہا ہے تاہم بہتر برآمدی کارکردگی کی وجہ سے قومی معیشت اب مالی اور کرنٹ اکائونٹس دونوں میں سرپلس کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 12 بلین ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں، افراط زر کو سنگل ڈیجٹ پر لایا گیا ہے اور پالیسی ریٹ درست سمت میں گامزن ہے۔ انہوں نے حکومت کے جامع اصلاحاتی ایجنڈے کی مزید وضاحت کی جس میں نجکاری، سرکاری ملکیتی اداروں کی تنظیم نو، وفاقی حکومت کے حقوق اور پنشن اصلاحات شامل ہیں۔ سینیٹر محمد اورنگزیب نے وفد کو پاکستان کو درپیش چیلنجز سے بھی آگاہ کیا جن میں آبادی میں تیزی سے اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی وغیرہ کے مسائل شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آبادی میں اضافہ کی شرح 2 فیصد سے زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ غذائی تحفظ، بچوں کی نشوونما اور سکول سے باہر بچوں کے حوالہ سے مسائل کا سامنا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ان خطرات کو مزید بڑھا دیتی ہے جس کی وجہ سے ان مسائل سے موثر طریقے سے نمٹنے کے لیے مالی اور تکنیکی مدد حاصل کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔ انہوں نے وفد کو بتایا کہ عالمی بینک کے صدر اجے بنگا سمیت بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ ملاقاتوں میں ان ترجیحات کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ بریفنگ کے بعد سوال و جواب کا تفصیلی سیشن ہوا۔ آئی ایم ایف کی شرائط اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو لاگو کرنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ اصلاحات پر عمل درآمد کرنے کی خواہش اور صلاحیت بہت اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ہم اپنے عزم اور رفتار کو برقرار رکھیں گے اور اصلاحات کی راہ پر قائم رہیں گے تو ہم مطلوبہ نتائج حاصل کریں گے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے معاشی ترقی کے فروغ میں نجی شعبے کے کردار پر بھی زور دیا اور کہا کہ پالیسی فریم ورک اور تسلسل حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن نجی شعبہ کو معیشت کی قیادت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس منتقلی کے لیے ایک موزوں ماحول کی فراہمی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ وفد نے معیشت کو مستحکم کرنے میں حکومت کی کوششوں کو سراہا اور جدت، سرمایہ کاری اور مالیاتی شمولیت جیسے شعبوں میں تعاون کے مواقع پر تبادلہ خیال بھی کیا۔ یہ ملاقات باہمی اقتصادی اہداف کے حصول اور مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے امریکہ پاکستان تعاون کو مضبوط بنانے کے مشترکہ عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔