اسلام آباد:ماسکو میں ہونے والے 9ویں بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس کے دوران پاکستان اور روس نے دوطرفہ تجارت اور معاشی تعاون کو فروغ دینے کے لیے 8 معاہدوں پر دستخط کیے۔ اجلاس میں پاکستان کے وفد کی قیادت وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد لغاری نے کی۔
اس اجلاس کے دوران دونوں ممالک نے صنعتی شعبے میں اشتراک کو مزید مستحکم کرنے اور تجارتی و معاشی تعاون کے لیے معاہدے کیے۔ پاکستان کی کامسیٹس یونیورسٹی اور پشاور یونیورسٹی نے روسی تعلیمی اداروں کے ساتھ شراکت داری کے معاہدے کیے، جبکہ انسولین کی تیاری کے حوالے سے بھی اہم مفاہمت طے پائی۔ اسی طرح، نیشنل وکیشنل ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ کمیشن نے ایک روسی یونیورسٹی کے ساتھ مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے۔
اجلاس سے پہلے، وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے وضاحت کی کہ روس سے خام تیل کی خریداری کے حوالے سے فی الوقت کوئی نیا معاہدہ نہیں ہوا۔ ان کے مطابق، خام تیل کے معاملے پر بات چیت جاری ہے، لیکن مزید کارگو کی خریداری کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ مصدق ملک نے مزید کہا کہ پی آر ایل نے ابتدائی کارگو کے بعد روس سے مزید خام تیل نہیں درآمد کیا، جبکہ ایل این جی کے اضافی ذخائر کے سبب کسی نئے کارگو کی ضرورت بھی نہیں ہے۔