وزیراطلاعات پنجاب، عظمیٰ بخاری، نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ملک میں اکثر معاملات میں سیاست ڈال دی جاتی ہے، لیکن حکومت کا مقصد عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ایک نیا اقدام شروع کر رہی ہے جس کے تحت ڈائیلائسز مریضوں کو خصوصی سہولت فراہم کی جائے گی۔ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ پنجاب، مریم نواز، جلد ہی ڈائیلائسز کارڈ کا آغاز کریں گی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت ڈائیلائسز کے مریضوں کو 10 لاکھ روپے تک کی مالی مدد فراہم کی جائے گی، تاکہ وہ بہتر علاج کروا سکیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اس حوالے سے تمام اقدامات پر فیصلہ کر رہی ہیں، اور کسی بھی مریض کو صحت کی سہولت سے محروم نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بات بھی بتائی کہ پنجاب میں صرف صوبے کے لوگ ہی نہیں، بلکہ دوسرے صوبوں سے بھی لوگ علاج کے لیے آتے ہیں، اور ڈائیلائسز پروگرام میں 30 فیصد مریض دوسرے صوبوں سے ہیں۔۔
وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس کے دوران ماضی کے کچھ مسائل اور موجودہ حکومت کی کارکردگی پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہیلتھ کارڈ کی کامیاب تشہیر کی گئی تھی، لیکن اس پر سیاست کی گئی اور یہ تاثر دیا گیا کہ یہ اقدام تحریک انصاف کا ہے۔ انہوں نے اس بات کو مسترد کیا اور بتایا کہ پنجاب نے صحت کے شعبے میں مزید بہتری کے لیے نئے اقدامات کیے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ کچھ حلقوں میں خبریں گردش کر رہی ہیں کہ پنجاب خسارے کا شکار ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ پنجاب نے 200 ارب روپے کی سرمایہ کاری ٹی بلز (Treasury Bills) کی صورت میں کی ہے، جسے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) بھی ایک مثبت سرمایہ کاری قرار دیتا ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ اس سرمایہ کاری کے حوالے سے وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر دستاویزات موجود ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پنجاب وہ واحد صوبہ ہے جو سال کے آخر تک سرپلس بجٹ دینے جا رہا ہے، جو 360 سے 380 ارب روپے کا ہوگا، اور یہ ایک مثبت اقتصادی پیشرفت کی نشاندہی کرتا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ ہاؤس میں "الجہاد” کے نعرے لگانے والوں پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ریاست کے خلاف جہاد کی بات کرنا ملک میں فساد پیدا کرنے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے عناصر، جو فتنہ الخوارج پیدا کرنا چاہتے ہیں، کے ساتھ ویسا ہی سلوک کیا جائے گا جیسا کہ تاریخ میں خوارج کے ساتھ کیا گیا تھا، یعنی انہیں ملک میں فساد پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
صوبائی وزیر عظمیٰ بخاری نے بشریٰ بی بی کے حوالے سے ایک سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ ہونے کے باوجود خود کو غیرسیاسی کہہ کر مخالفین کو غداری سے جوڑنے کی کوشش کرتی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب بشریٰ بی بی کی تقریریں ایک طرح سے پاکستان تحریک انصاف کے بانی، عمران خان کا پیغام پہنچانے کا ذریعہ بن چکی ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے سوال کیا کہ بشریٰ بی بی کے پاس کون سا اختیار ہے کہ وہ پارٹی کے کسی رکن کو نکالنے یا کوئی فیصلے کرنے کا اختیار رکھتی ہوں؟ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ پردوں کے پیچھے چھپ کر سیاست کرنا کسی صورت مناسب نہیں، اور انہیں یہ حق نہیں کہ وہ اس طرح سے سیاسی معاملات میں مداخلت کریں۔