پشاور میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے پی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج سے متعلق اجلاسوں میں 10 اراکین کی شرکت نہ ہونے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں میں سے عاطف خان اور جنید اکبر سمیت پانچ ایم این ایز نے کسی بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
ذرائع کے مطابق، مالاکنڈ سے رکن صوبائی اسمبلی شکیل خان اور مردان، سوات، نوشہرہ اور صوابی سے تعلق رکھنے والے 4 ایم پی ایز بھی ان اجلاسوں میں شریک نہیں ہوئے۔
عاطف خان نے اس بارے میں کہا کہ انہیں اجلاس میں شرکت کے لیے پیغام آیا تھا، لیکن وہ اسے نہیں دیکھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں شرکت ضروری نہیں ہے، بلکہ احتجاج کے لیے ورکرز کو نکالنا زیادہ اہم ہے۔ عاطف خان نے مزید کہا کہ وہ مردان میں موجود ہیں اور انہیں پیسوں کی کوئی ضرورت نہیں، احتجاج کے اخراجات خود اٹھائیں گے، اور ہر صورت اسلام آباد جائیں گے۔
دوسری جانب جنید اکبر نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کو بانی پی ٹی آئی نے منتخب کیا ہے، اور وہ ان کے ساتھ ہیں۔ ان کا بھی کہنا تھا کہ اجلاس میں شرکت ضروری نہیں، کیونکہ وہ پارٹی سے جڑے ہیں اور اسلام آباد ضرور جائیں گے۔
شوکت یوسف زئی کا کہنا تھا کہ پارٹی اجلاسوں میں شرکت کے لیے سب کو بلایا گیا تھا، اور اگر کوئی نہیں آیا تو یہ ان کی اپنی مرضی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 24 نومبر کو احتجاج کی کال دی ہے، جس کے لیے سب کو تیار رہنا چاہیے۔
بشریٰ بی بی کی قیادت میں احتجاج کی تیاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بشریٰ بی بی نے وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں جنوبی اور پشاور ریجن کے اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس احتجاج کو کامیاب بنانے کے لیے تمام توانائیاں استعمال کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ رکن صوبائی اسمبلی 5 ہزار جبکہ رکن قومی اسمبلی 10 ہزار کارکنان جمع کریں گے۔
یہ تمام developments اس بات کا غماز ہیں کہ پی ٹی آئی 24 نومبر کو ہونے والے احتجاج کے لیے سرگرم ہے، تاہم بعض اہم رہنماؤں کی عدم شرکت پارٹی کے اندرونی معاملات اور احتجاج کی تیاریوں پر سوالات اٹھا رہی ہے۔