شیخ رشید کو صدر آصف علی زرداری کے قتل کی سازش کے کیس سے بری کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ اسلام آباد کی سیشن عدالت نے سنایا۔ شیخ رشید پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک بیان میں صدر زرداری کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کی بات کی تھی، جس پر قتل کی سازش کا کیس درج کیا گیا تھا۔ تاہم، عدالت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے شیخ رشید کو بری کر دیا
عدالت نے اس معاملے کی سماعت کے دوران دلائل سننے کے بعد فیصلہ دیا کہ ان کے خلاف کوئی مضبوط شواہد نہیں ہیں جو ان پر الزام ثابت کریں۔ اس کیس میں شیخ رشید کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ ان کے بیان کا مقصد محض سیاست میں رائے کا اظہار تھا اور ان کا ارادہ کسی کی جان کو نقصان پہنچانے کا نہیں تھا۔
شیخ رشید احمد کی جانب سے صدر آصف علی زرداری کے قتل کی سازش کے کیس میں بریت کے بعد، انہوں نے کچہری کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج اللہ تعالیٰ کی مدد سے وہ اس کیس میں بری ہو گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ان کے خلاف دہشت گردی کے 14 کیسز باقی ہیں، مگر ان حکمرانوں سے جو کام لینا تھا، وہ لے لیا گیا ہے۔ شیخ رشید نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ خود کہہ رہے ہیں کہ "انڈے اور ٹماٹر پڑتے ہیں”۔
سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان کی دونوں بڑی سیاسی جماعتیں نفرت کا نشان بن چکی ہیں اور ان کے خلاف عوام میں نفرت بڑھ رہی ہے۔ شیخ رشید نے وضاحت دی کہ وہ واقعہ کے وقت وہاں موجود نہیں تھے، مگر پھر بھی ان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات بنائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مچھ، لسبیلہ، اور مری جیسے علاقوں میں ان کے خلاف کیسز درج کیے گئے، جہاں انہوں نے کبھی قدم نہیں رکھا۔
شیخ رشید کا یہ موقف تھا کہ ان پر غیر ضروری طور پر مقدمات درج کیے گئے اور ان کی سیاسی ہراسانی کی جا رہی ہے، خاص طور پر ان الزامات کے حوالے سے جن میں وہ کسی طرح ملوث نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست میں ان حالات کے باوجود وہ اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔