سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے سموگ کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس میں لاہور میں سموگ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور اس وقت سموگ کی لپیٹ میں ہے اور دھند کا سیزن بھی شروع ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے فضائی آلودگی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے اے کیو آئی (ایئر کوالٹی انڈیکس) کی سطح کو بین الاقوامی معیار کے مطابق "خطرناک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت سموگ ایک نیشنل ڈیزاسٹر بن چکا ہے اور یہ صحت کے بحران میں تبدیل ہو چکا ہے۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے مارچ میں ہی سموگ کے تدارک کے لیے ایک 10 سالہ منصوبہ تیار کیا تھا، جس کا مقصد اس مسئلے کا طویل المدتی حل نکالنا تھا۔ اس کے علاوہ، سموگ پر قابو پانے کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن بھی تشکیل دیا گیا ہے تاکہ سموگ کے اثرات کا جائزہ لیا جا سکے اور ان پر موثر اقدامات کیے جا سکیں۔
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ موسمی تبدیلیوں کا ایک حصہ ہوائی آلودگی ہے، اور اس کی وجہ سے سموگ کے مسائل شدت اختیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج اور کل عدالت میں اس معاملے کی سماعت بھی تھی، اور وہ خود بھی چاہتی ہیں کہ جج صاحب کو جا کر اس صورتحال پر بریفنگ دیں تاکہ اس مسئلے کے حل کے لیے مزید اقدامات کیے جا سکیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ انہیں مختلف اداروں اور ماہرین کی طرف سے تجاویز موصول ہو رہی ہیں، اور عالمی سطح پر بھی اس مسئلے پر توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ ڈبلیو ڈبلیو ایف (ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ) نے بھی وزیراعلیٰ پنجاب کو سموگ کے تدارک کے حوالے سے ایک خط لکھا ہے،
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب، مریم نواز نے سموگ کے تدارک کے لیے ایک 10 سالہ پالیسی لانچ کر دی ہے، جس کا مقصد سموگ کے مستقل حل کی طرف پیشرفت کرنا ہے۔ اس پالیسی کے تحت مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن میں فصلوں کی باقیات کو جلانے کی روک تھام کے لیے سپر سیڈر فراہم کرنا شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں پہلی بار کسانوں کو 1 ہزار سپر سیڈر فراہم کیے گئے ہیں اور کسانوں کو سپر سیڈر کرائے پر بھی دیے جا رہے ہیں تاکہ وہ فصلوں کی باقیات جلانے کی بجائے ان کو بہتر طریقے سے کاٹ سکیں اور اس سے پیدا ہونے والی آلودگی کو کم کیا جا سکے۔
مریم اورنگزیب نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ حکومت نے کیمرا مانیٹرنگ سسٹم کی مدد سے سموگ کی صورتحال پر نظر رکھنا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعے ہم خود سموگ کے پھیلاؤ کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ مزید یہ کہ حکومت نے 800 سے زائد غیر قانونی بھٹوں کو مسمار کیا ہے اور باقی ماندہ بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کر دیا ہے تاکہ کم آلودگی پیدا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ سموگ کا مسئلہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جو اگلے ماہ یا اگلے سال حل ہو جائے گا، کیونکہ یہ ایک لانگ ٹرم پراسیس ہے۔ سموگ کے مکمل تدارک کے لیے ایک مستقل حکمت عملی اور مختلف اقدامات کی ضرورت ہے جو وقت کے ساتھ بہتر نتائج دے سکیں۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے ای وہیکل پالیسی متعارف کرائی ہے، جس کا مقصد ماحول دوست ٹرانسپورٹ کو فروغ دینا ہے۔ اس کے تحت، اب موٹر بائیکس اور ٹو ویلر، تھری ویلر وہیکلز کے لیے ایک سرٹیفیکیشن پراسیس شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور جیسے بڑے شہر میں جہاں فضائی آلودگی ایک سنگین مسئلہ ہے، یہاں پہلے موٹر بائیکس چیک کرنے کا قانون تک موجود نہیں تھا۔ اب اس وہیکل سرٹیفیکیشن کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور تمام متعلقہ امور سیف سٹی اتھارٹی سے منسلک کر دیے گئے ہیں تاکہ ان گاڑیوں کی رجسٹریشن اور تصدیق کی جا سکے اور ان سے پیدا ہونے والی آلودگی کو کنٹرول کیا جا سکے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے متعلقہ محکموں کو تین تین ماہ کے ٹارگٹ دیے ہیں تاکہ وہ سموگ کے مسئلے کے حل کے لیے اپنے اقدامات کو تیز کر سکیں۔ اس ضمن میں، انہوں نے میڈیا پر بھی زور دیا کہ سموگ کے تدارک کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھایا جائے، تاکہ اس مسئلے پر قابو پایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ سموگ کی روک تھام کا کام کسی ایک ادارے یا حکومت کا نہیں بلکہ یہ سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا، "میں نے اس سیکٹر میں گیارہ بارہ سال کام کیا ہے، لیکن میں نے کبھی نہیں کہا کہ میں اس کی ماہر ہوں۔ سموگ کی روک تھام کا کام ہمیں سب کو مل کر کرنا ہے، اور اس میں این جی اوز، سول سوسائٹی، اور چاروں صوبائی حکومتوں کا کردار بہت اہم ہے۔”
مریم اورنگزیب نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سموگ کے مسئلے کا حل ٹیکنالوجی اور مشترکہ کوششوں کے ذریعے ممکن ہے، اور اس کے لیے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ سموگ کا حل صرف حکومت کے اقدامات تک محدود نہیں، بلکہ اس میں عوامی شعور اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔
مریم اورنگزیب نے سموگ کے مسئلے پر مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے ایک ہفتے کے دوران ایبٹ آباد کا اے کیو آئی 290 پر رہا، جو کہ ایک سنگین صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سموگ کا مسئلہ کسی ملک کی بلیم گیم نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مشترکہ مسئلہ ہے جس کا حل دونوں ممالک کو مل کر تلاش کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ بھارت ہوا کا رخ بدل سکتا ہے، نہ ہم، دونوں ممالک کو اس مسئلے پر اکٹھا بیٹھنا پڑے گا تاکہ اس کا موثر حل نکالا جا سکے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ سموگ عوام کی زندگیوں کا مسئلہ ہے اور اس کا خاتمہ کسی ایک ملک کا کام نہیں، بلکہ یہ دونوں ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سموگ کے خاتمے کے لیے پچھلے 8 ماہ سے پلان پر عملدرآمد جاری ہے، اور حکومت نے اس مسئلے پر کام کرنے کی سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔
لاہور کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ لاہور میں کل اے کیو آئی کا اوسط 1110 تھا، جو کہ 2 ہزار تک بھی پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے، لاہور کی سڑکوں پر گاڑیوں اور موٹر بائیکس کی تعداد میں کوئی کمی محسوس نہیں ہوئی۔ مریم اورنگزیب نے افسوس کا اظہار کیا کہ لاہور کے عوام پر اس آلودگی کا کوئی اثر نہیں پڑا، اور کسی کو کوئی فرق نہیں پڑ رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود کل لاہور کی سڑکوں پر گئی اور دیکھا کہ فیملیز گھوم پھر رہی تھیں اور کسی کو اس آلودگی کی پرواہ نہیں تھی۔
مریم اورنگزیب نے لاہور اور ملتان میں ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا نوٹیفکیشن بھی جلد جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سموگ کی بڑھتی ہوئی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے لاہور اور ملتان میں کنسٹرکشن سائیڈز پر ہر طرح کی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ ان علاقوں میں مزید آلودگی کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
صوبائی وزیر نے اس حوالے سے ایک اور اہم اعلان کیا کہ حکومت "ڈیٹوکس لاہور” کے نام سے ایک نئی کمپین لانچ کر رہی ہے جس کا مقصد شہر کی فضائی آلودگی کو کم کرنا اور عوام کو اس مسئلے کے حوالے سے آگاہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کمپین کے تحت مختلف اقدامات کیے جائیں گے تاکہ سموگ کے اثرات کو کم کیا جا سکے اور شہریوں کو صاف ہوا فراہم کی جا سکے۔
مریم اورنگزیب نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ سموگ کے اثرات سے بچنے کے لیے سکولوں کی بندش اور تعلیمی اداروں کے آن لائن ہونے کا پلان بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکولوں کی چھٹیوں کو دوبارہ ریویو کیا جائے گا تاکہ اس بات کا فیصلہ کیا جا سکے کہ ان میں مزید توسیع کی جائے یا نہیں۔ انہوں نے سموگ کے صحت پر منفی اثرات کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سموگ موت کا سبب بن سکتی ہے، اور اس کے خطرات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
مریم اورنگزیب نے عوام کو سموگ کی سنگینی سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو اس خطرے کا احساس نہیں ہو رہا ہے۔ لاہور کی سڑکوں پر بمبر ٹو بمبر ٹریفک (یعنی شدید ٹریفک جام) کی موجودگی کو انہوں نے ایک بڑا چیلنج قرار دیا، جو کہ آلودگی میں مزید اضافے کا سبب بن رہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سموگ کی روک تھام اور اس کے اثرات سے بچاؤ کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر عوامی تعاون ضروری ہے، تاکہ اس بحران پر قابو پایا جا سکے۔
مریم اورنگزیب نے سموگ کے تدارک کے لیے مزید اہم فیصلوں کا اعلان کیا، جن میں ریسٹورنٹس کی سرگرمیوں پر پابندیوں کی تجویز شامل تھی۔ انہوں نے کہا کہ ریسٹورنٹس کو صرف 4 بجے تک ڈائن ان کی اجازت ہوگی، جبکہ ٹیک اوے کی سہولت 8 بجے تک جاری رہے گی۔ یہ اقدام سموگ کے پھیلاؤ کو روکنے اور شہریوں کی صحت کے تحفظ کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
اسی دوران، مریم اورنگزیب نے بتایا کہ لاہور اور ملتان میں اگلے جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو مکمل لاک ڈاؤن لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ بدھ تک ٹریفک اور اے کیو آئی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔ اگر صورتحال میں بہتری نہ آئی تو ان شہروں میں سموگ کی شدت کو کم کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
یہ فیصلہ لاہور اور ملتان میں سموگ کی شدت کے پیش نظر کیا گیا، جہاں فضائی آلودگی کی سطح انتہائی بلند ہو چکی ہے۔ مریم اورنگزیب نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ لاہور آج پھر دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہے۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے…
شیخ رشید کو صدر آصف علی زرداری کے قتل کی سازش کے کیس سے بری کر دیا گیا ہے۔ یہ…
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس کی سماعت ہوئی، جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے…
لاہور ہائیکورٹ نے سموگ پر قابو پانے کے لیے ایک اہم فیصلہ دیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ…
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) نے چیمپئنز ٹرافی کو دبئی سے اسلام آباد منتقل کر دیا ہے، اور اس کے ساتھ…
ملک میں سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی آئی ہے۔ جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق، سونے…