پاکستان تحریک انصاف کی کورکمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ اعلامیہ میںپاکستان تحریک انصاف کی کورکمیٹی نے عدالتِ عظمیٰ سے انتخابات سے قبل ذمہ داران اور کارکنان کیخلاف ریاستی فسطائیت کے رواں سلسلے میں شدت کے فوری نوٹس کی استدعا کرتے ہوئے انتخابات کے آزادانہ، غیرجانبدارانہ، منصفانہ اور شفاف انعقاد کے دستوری تقاضے پورے کرنے کیلئے اور ماحول سازگار بنانے کیلئے مؤثر اقدامات کی اپیل کی ہے۔ کورکمیٹی تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان صدرِمملکت سے مشاورت کے بعد عام انتخابات کیلئے 8 فروری کی تاریخ کا تعیّن کرچکا ہے۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ دستور کی بالادستی، قانون کی حکمرانی، جمہوریت کی بحالی و استحکام اور پرامن انتقالِ اقتدار کیلئے ہرقسم کی آلودگیوں اور آلائشوں سے پاک انتخابات بنیادی آئینی و جمہوری تقاضا ہیں، ریاستی اداروں کی سیاست میں خلافِ آئین و قانون کھلی مداخلت انتخابی ماحول میں بدترین نوعیّت کے بگاڑ کا سبب بن رہی ہے، تحریک انصاف کے ذمہ داران اور کارکنان کیخلاف ظلم و انتقام کی وحشیانہ مہم قانون کے کسی خوف اور لحاظ کے بغیر جاری ہے۔
کورکمیٹی تحریک انصاف کے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جبر و فسطائیت کے بل بوتے پر انتخابات کی شفافیت پر اثرانداز ہونے اور ریاستی طاقت کے ذریعے عوامی مینڈیٹ سے چھیڑ چھاڑ بحرانوں میں شدت اور سنگینی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی، مجرموں کے کسی مخصوص گروہ کو ریاستی سرپرستی میں قوم پر مسلط کرنے یا عوام کے ووٹ کی حرمت پامال کرنے کے تباہ کن ایجنڈے پر اصرار کیا گیا تو عوام کے پاس بھرپور مزاحمت کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہوگا، کمپرومائزڈ الیکشن کمیشن اور ساکھ اور صلاحیّت سے محروم نگران حکومتوں کے نہایت متنازعہ کردار کے باعث عدالتِ عظمیٰ کو دستور اور جمہوریت کے دفاع و تحفّظ کا فریضہ سرانجام دینا ہوگا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ تحریک انصاف کےخلاف امتیازی ریاستی کارروائیوں کا از خود نوٹس لے اور تمام جماعتوں کیلئے انتخاب میں شرکت کے مساوی اور یکساں مواقع یقینی بنائے۔ کورکمیٹی اجلاس میں انتخابات میں شرکت کے اصولی فیصلے کی روشنی میں امیدواروں کے تعیّن کی حکمتِ عملی پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔ کمیٹی نے تحریک انصاف کے خلاف بدترین ریاستی جارحیّت کے باوجود ہر حلقے سے کثیر تعداد میں امیدواروں کی جانب سے ٹکٹ کے حصول میں دلچسپی کا اظہار ظلم و فسطائیت کی بدترین شکست قرار دیا۔