لاہور(ویب ڈیسک) پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ۔
درخواست گزار اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر کیا گیا۔
کیس میں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)، وفاقی حکومت اور دیگر متعلقہ اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔
حکومت نے جمعہ کی صبح پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں آٹھ روپے فی لیٹر سے زیادہ کا اضافہ کر دیا۔
فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت 8.03 روپے اضافے سے 145.82 روپے فی لیٹر جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8.14 روپے اضافے سے 142.62 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔
جمعرات کو جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت میں حکومت سے کہا کہ وہ عدالت کو ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار سے آگاہ کرے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مقرر کرنے کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے جب کہ حکومت 17 فیصد سیلز ٹیکس وصول کررہی ہے۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے ضروری اشیاء پر سیلز ٹیکس عائد کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔