اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے 120 ارب روپے کے "تاریخی” ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مذکورہ پیکیج کے تحت شہری تین بنیادی خوردنی اشیاء بشمول گھی، گندم اور دالوں پر 30 فیصد رعایت حاصل کر سکیں گے۔
اپنے خطاب کے آغاز میں وزیراعظم نے پاکستان کی مالی معاونت پر چین اور سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اگر ملک انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کا ڈیفالٹر ہو جاتا تو روپے کی قدر مزید گرتی اور مہنگائی آسمان کو چھورہی ہوتی۔
وزیر اعظم نے دنیا بھر میں کورونا وائرس کی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ دیگر ممالک کے برعکس پاکستانی حکومت نے لاک ڈاؤن کے نفاذ سے متعلق اسٹریٹجک فیصلے کیے اور فیکٹریوں کو بند ہونے سے بچایا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسیوں نے معیشت کو تباہ ہونے سے روکا۔
ملک میں جاری مہنگائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے میڈیا سے بات کو مخاطب کرت ہوئے کہا کہ حکومت پر تنقید کرنا ان کا حق ہے لیکن مہنگائی کی رپورٹنگ کرتے وقت انہیں متوازن رویہ اختیار کرنا چاہیے۔
ترکی، جرمنی، چین اور امریکہ کی مثال دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 2008 کے بعد ان ممالک کو بھی تاریخی مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا۔
"اگر مہنگائی عالمی عوامل کی وجہ سے چل رہی ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟” وزیراعظم نے دنیا بھر میں تیل اور گیس کی قیمتوں کی مثالیں دیتے ہوئے سوال کیا۔
انہوں نے کہا کہ جی ہاں، ہمیں ملک میں مہنگائی کا سامنا ہے لیکن آپ کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ حکومت صورتحال کو کم کرنے کے لیے کیا کر رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ جو عوامل حکومت کے بس میں نہیں ہیں ان کی وجہ سے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑے گا۔ اور عندیہ دیا کہ پٹرول مزید بڑھایا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ملک میں مہنگائی کی وجہ سے عوام مشکل وقت سے گزر رہے ہیں، حکومت 20 ملین خاندانوں کے لیے ایک پیکیج متعارف کر رہی ہے، جس سے 130 ملین پاکستانیوں کو فائدہ پہنچے گا۔
انہوں نے کہا، "یہ غربت کے خاتمے کا پیکیج، جس کی مالیت 120 ارب روپے ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں پاکستانیوں کو پیش کریں گی۔”
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ پیکج کے تحت شہری تین بنیادی خوردنی اشیاء بشمول گھی، گندم اور دالوں پر 30 فیصد رعایت حاصل کر سکیں گے۔