لاہور(ویب ڈیسک) شہر کو ایک بار پھر اسموگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے بدھ کو پنجاب حکومت کی جانب سے سموگ پر قابو پانے کے لیے موثر اقدامات نہ کرنے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایک شہری نے عدالت میں درخواست دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو نہ پانے کے باعث لاہور آلودہ ترین شہر بن گیا ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسموگ کا باعث بننے والے عناصر کو روکنے کے لیے کوئی موثر اقدامات نہیں کیے گئے جو آنکھوں اور گلے کی بیماریوں سمیت دیگر بیماریوں کا باعث بن رہے ہیں۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت کو سموگ کے خاتمے کے لیے فوری اور ضروری اقدامات کرنے کا حکم دیا جائے۔
کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی گئی۔
انوائرمنٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق فضائی آلودگی میں بنیادی طور پر گاڑیوں سے اخراج، صنعتی اخراج اور فصلوں کو جلانا شامل ہیں۔
ای پی ڈی پنجاب کے سیکرٹری سید مبشر حسین نے کہا کہ فنڈز کی کمی کے باعث سموگ پر قابو پانے کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کیے جا رہے تاہم 2023 میں ماحولیات میں بہتری کی توقع ہے۔
ہوا کے معیار کا انڈیکس جو چند ہفتے پہلے تک 190 پر تھا، حال ہی میں اچانک 400 سے تجاوز کر گیا تھا لیکن جمعہ کو یہ واپس 168 پر آ گیا۔
ایک محقق عنبرین ساجد کہتی ہیں کہ جب درجہ حرارت کم ہوتا ہے تو دھول کے ذرات کا سائز بڑھ جاتا ہے جس سے سموگ پیدا ہوتی ہے۔
ادھر کمشنر لاہور محمد عثمان نے شہر میں کچرا جلانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے خبردار کیا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے۔
ڈپٹی کمشنرز سخت کارروائی کریں گے اور زرعی زمینوں پر فصلوں کی باقیات کو جلانے پر روزانہ رپورٹ پیش کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ سیکرٹری آر ٹی اے اور ٹریفک پولیس دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کوفوری ضبط کریں۔