اسلام آباد(ویب ڈیسک) نورمقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو بدھ کو اسلام آباد کی سیشن عدالت سے جج کے ساتھ مداخلت اور بدتمیزی کرنے پر باہر پھینک دیا گیا۔
ظاہر کو سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا گیا۔ سماعت کے دوران وہ جج کو بار بار روکتے رہے۔ جب ملزم کو تنبیہ کی گئی تو اس نے نامناسب تبصرے کرنا شروع کر دیئے۔
ظاہر نے کہا: "پردے کے پیچھے کیا ہے؟ ہم انتظار کر رہے ہیں… پردے کے پیچھے کیا ہے؟”
جج نے فوری طور پر پولیس کو ہدایت کی کہ وہ اسے کمرہ عدالت سے باہر لے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کا ایک اور ڈرامہ ہے۔
جب پولیس نے ظاہر کو پکڑ کر باہر نکالا تو وہ مشتعل ہو گیا اور ایک اہلکار پر حملہ کر دیا۔ چار پولیس اہلکاروں نے ظاہر کو مارا پیٹا اور عدالت کے لاک اپ کے اندر بند کر دیا۔
20 اکتوبر کو سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت شروع کی۔ اس سے قبل 27 سالہ نور مقدام کے قتل میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت 12 ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
دیگر ملزمان میں ظاہر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی، ظاہر کے ملازمین محمد افتخار، جمیل احمد اور محمد جان اور سی ای او طاہر ظہور سمیت تھیراپی ورکس کے چھ ملازمین شامل ہیں۔
بیٹر کے زوردار شارٹ نےایمپائر کے منہ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…
پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج رکوانے کے لیے پس پردہ ملاقاتیں جاری ہیں۔سینیئر صحافی انصار…
سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس…
معروف خاتون نجومی باباوانگا نے ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں کر دیں۔۱۹۱۱ میں پیدا ہونے والی بابا وانگا نے مرنے…
علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)…
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح…