اسلام آباد(ویب ڈیسک) نورمقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو بدھ کو اسلام آباد کی سیشن عدالت سے جج کے ساتھ مداخلت اور بدتمیزی کرنے پر باہر پھینک دیا گیا۔
ظاہر کو سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا گیا۔ سماعت کے دوران وہ جج کو بار بار روکتے رہے۔ جب ملزم کو تنبیہ کی گئی تو اس نے نامناسب تبصرے کرنا شروع کر دیئے۔
ظاہر جعفر نے عدالت میں نازیبا الفاظ استعمال کیے۔۔
اس نے کہا “میں نے اپنی زندگی میں اتنے نااہل افراد نہیں دیکھے جتنے اس کمرے میں موجود ہیں”
اس کے بعد اسے معزز عدالت کے حکم پر عدالت سے پولیس باہر لے گئی۔۔ pic.twitter.com/qIg56CSJ0x— Waseem Abbasi (@Wabbasi007) November 3, 2021
ظاہر نے کہا: "پردے کے پیچھے کیا ہے؟ ہم انتظار کر رہے ہیں… پردے کے پیچھے کیا ہے؟”
جج نے فوری طور پر پولیس کو ہدایت کی کہ وہ اسے کمرہ عدالت سے باہر لے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کا ایک اور ڈرامہ ہے۔
جب پولیس نے ظاہر کو پکڑ کر باہر نکالا تو وہ مشتعل ہو گیا اور ایک اہلکار پر حملہ کر دیا۔ چار پولیس اہلکاروں نے ظاہر کو مارا پیٹا اور عدالت کے لاک اپ کے اندر بند کر دیا۔
20 اکتوبر کو سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت شروع کی۔ اس سے قبل 27 سالہ نور مقدام کے قتل میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت 12 ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
دیگر ملزمان میں ظاہر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی، ظاہر کے ملازمین محمد افتخار، جمیل احمد اور محمد جان اور سی ای او طاہر ظہور سمیت تھیراپی ورکس کے چھ ملازمین شامل ہیں۔