اسلام آباد(ویب ڈیسک) میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کل (بدھ) کو اس ٹی ایل پی کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر قوم کو اعتماد میں لیں گے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ وزیراعظم قوم سے ملک کی موجودہ اقتصادی، سیکیورٹی اور سیاسی صورتحال پر بات کریں گے۔
یہ پیشرفت اس وقت ہوئی جب حکومت نے کالعدم جماعت کے ساتھ کیے گئے ایک خفیہ معاہدے پرعمل درآمد شروع کر دیا ہے اور رپورٹس کے مطابق اس معاہدے کے تحت پنجاب بھر میں گروپ کے 800 سے زائد حامیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں سے ملاقات کی۔
ذرائع کے مطابق آج حکومتی اتحادی جماعتوں کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم نے کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدے پر قانون سازوں کو اعتماد میں لیا۔
ایم کیو ایم پی کی جانب سے خالد مقبول صدیقی، وفاقی وزیر برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی امین الحق اور وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اجلاس میں شرکت کی، جب کہ عوامی لیگ کی جانب سے وزیر داخلہ شیخ رشید، جی ڈی اے کی جانب سے بین الصوبائی رابطہ کی وزیر فہمیدہ مرزا، وفاقی وزیر برائے آبی وسائل مونس الٰہی نے مسلم لیگ (ق) کی نمائندگی کی۔
اجلاس کے شرکاء نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے پر غور کیا۔ ذرائع کے مطابق اتحادی شراکت داروں نے بھی وزیراعظم کو یقین دلایا کہ وہ اہم قومی معاملات پر ایک پیج پر کھڑے ہوں گے۔
‘صرف اسٹیئرنگ کمیٹی ٹی ایل پی کے معاملے پر غور کرے گی’
اس کے علاوہ، دن کے اوائل میں کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے ارکان کو حکم دیا کہ وہ کالعدم ٹی ایل پی کے بارے میں بات کرنے سے گریز کریں۔
وزیراعظم کی ہدایات وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران سامنے آئیں، جہاں انہوں نے اراکین کو بتایا کہ کالعدم گروپ سے نمٹنے کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور صرف کمیٹی ہی اس معاملے پر غور کرسکے گی۔
وزیراعظم نے کابینہ کے ارکان سے کہا کہ وہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری اور وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی کی حمایت کریں۔
انہوں نے ان سے کہا کہ جب انہیں متعلقہ باڈی کی طرف سے طلب کیا جائے تو وہ وزراء کے ساتھ الیکشن کمیشن کا دورہ کریں۔
فواد چوہدری اوراعظم سواتی نے اس سے قبل آئینی ادارے پر سنگین الزامات عائد کیے تھے جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے دونوں وفاقی وزراء کو نوٹس جاری کیے تھے۔