لاہور(ویب ڈیسک) حکومت نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے اور پنجاب بھر میں گرفتار 800 سے زائد حامیوں کو رہا کر دیا ہے۔
حکومت نے گزشتہ اتوار کو کالعدم تنظیم کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت تنظیم کے ان کارکنوں کو رہا کیا جانا تھا جن پر کسی قسم کے مجرمانہ الزامات نہیں ہیں، جن میں ان کے سرکردہ رہنما سعد رضوی بھی شامل ہیں۔
معاہدے پر عمل درآمد پیر کو ہونے والے اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد شروع ہوا، جسے وزیراعظم عمران خان نے حکومت اور کالعدم تنظیم کے درمیان معاہدے پر عمل درآمد کے طریقہ کار کا تعین کرنے کے لیے تشکیل دیا تھا۔
وفاقی وزیر علی محمد خان نے اجلاس کی صدارت کی جس میں وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت، وفاقی وزارت داخلہ کے سیکرٹریز، ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور دیگر حکام کے علاوہ ٹی ایل پی کے بعض ارکان نے شرکت کی۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق پنجاب بھر میں 860 ایسے افراد کو رہا کر دیا گیا جن پر کوئی الزام نہیں تھا۔
اجلاس میں ٹی ایل پی رہنما سعد رضوی کی رہائی کے خلاف دائر اپیل واپس لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ حکومت نے سعد رضوی کی رہائی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔
معاہدہ 10 دن کے بعد پبلک کیا جائے گا
دریں اثناء ایک نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین مولانا بشیر فاروقی جو مذاکرات کے دوران ٹی ایل پی کی نمائندگی کر رہے تھے، نے کہا کہ معاہدے کو 10ویں دن سے پہلے پبلک نہیں کیا جا سکتا حالانکہ اس کے مندرجات قومی مفاد کے خلاف نہیں ہیں۔
حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان معاہدے کی خبر کا اعلان اتوار کو پی ٹی آئی حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے عہدیداروں کی جانب سے منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کیا گیا۔
پریس کانفرنس میں حکومت کی جانب سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر موجود تھے جب کہ مفتی منیب الرحمان بھی موجود تھے۔ منیب الرحمان نے اسلام آباد میں منعقدہ نیوز کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات "کامیاب” رہے ہیں اور ایک "معاہدہ” طے پا گیا ہے۔
تاہم انہوں نے اس وقت کہا تھا کہ معاہدے کی تفصیلات "مناسب وقت” پر سامنے آئیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں معاہدے کے مثبت نتائج دیکھنے کو ملیں گے۔
مولانا بشیرفاروقی نے کہا کہ معاہدے کے دیگر دستخط کنندگان میں قومی اسمبلی کے اسپیکر، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کے علاوہ ٹی ایل پی کی شوریٰ کے ارکان بھی شامل ہیں۔