پاکستان مسلم لیگ ن نے سیاست میں مفاہمتی پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قائد ن لیگ میاں نواز شریف کی زیر صدارت رائیونڈ میں ن لیگی قیادت کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں آئندہ کے سیاسی لاحہ عمل کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں مفاہمتی پالیسی پر عمل کرنے کی تجویز زیرغور آئی جس پر سینئر قیادت نے اعتماد کا اظہار کیا، خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، احسن اقبال، رانا ثناء اللہ نے بھی مفاہمت والے بیانیے کے حمایت کی۔
اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن نے الیکشن کی انتخاباتی مہم کے دوران پارٹی قائد میاں نوازشریف کے مینار پاکستان پر کیے گئے خطاب کو ہی اپنا بیانیہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے، اجلاس کے تمام شرکاء نے میاں نواز شریف کی جانب سے مفاہمت کی پالیسی کی بھی حمایت کی۔ اجلاس میں اس بات کا بھی عندیہ دیا گیا ہے کہ حکومت میں آنے کی صورت میں عدالتی اصلاحات بھی کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق مشاورتی اجلاس شروع ہوا تو سب سے پہلے میاں شہباز شریف نے شرکاء سے خطاب کیا۔ انہوں نے مفاہمتی پالیسی کو 16 ماہ کے عرصہ میں اپنی حکومت کی کامیابی کا راز بتایا۔ میاں شہباز شریف نےے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی خصوصی تعریف کی اور کہا کہ میں نے اسٹیبلشمنٹ سمیت سب سے مفاہمت کا رویہ روا رکھا جس کی وجہ سے کامیابی حاصل ہوئی، نہ وہ میرے دائرہ اختیار میں آئے نہ ہی ہم نے کوئی مداخلت کی، پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت تھی، ہم نے کسی کو ناراض نہیں کیا۔
اجلاس میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ میرا ارداہ ہے کہ کسی سے انتقام نہیں لیا جائے گا، ہم نے ملک کو آگے لے کر جانا ہے اور ہم عوام کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم ایسا انصاف کا نظام چاہتے ہیں جس میں ججز آئین قانون کے مطابق آزادانہ فیصلے کریں اور کسی کے دباؤ میں نہ آئیں۔