انسان سیاح ہے۔ سیاحت کی وجہ سے ہی انسان نے پوری دنیا دریافت کی اور نءی نءی جگہون پر پہنچ کر بستیاں آباد کیں۔ جب بھی انسان ایک مخصوص روٹین سے تھک جاتا ہے تو پھر یکسانیت سے بھاگتا ہے۔ آج کل انسان جب تھک جاتا ہے تو وہ سوچتا ہے کہ اسے کسی خوبصورت مقام کی طرف نکلنا چاہیے۔ اگر آپ ایسا نہیں سوچتے تو آپ کو اب سوچنا شروع کر دینا چاہیے۔ اگر اب آپ واقعی سوچ رہے ہیں کہ آپ نے گھومنے جانا ہے تو پہلا مقام آپ کو میں بتا دیتا ہوں۔
اڑنگ کیل۔۔۔ آزاد کشمیر میں کیل کے علاقے سے آگے آتا ہے انتہائی خوبصورت مقام اڑنگ کیل۔ آپ مظفرآباد سے کیل جائیں اور وہیں قیام کریں اور اگلی صبح نکلیں اڑنگ کیل کیلئے۔ اگر تو آپ اڑنگ کیل میں رات رکنا چاہتے ہیں تو آرام سے نکل سکتے ہیں لیکن اگر آپ چاہتے ہیں کہ اڑنگ کیل گھوم پھر کر واپس آنا ہے تو الصبح نکل جائیں۔
آپ اپنی گاڑی یا کوسٹر وغیرہ پر اڑنگ کیل کی جانب سفر شروع کر سکتے ہیں لیکن آدھے راستے کے بعد ایک مقام آتا ہے جہاں سے آگے صرف جیپ جاتی ہے۔ وہاں سے جیپ میں بیٹھیں اور پھر شروع ہوتا ہے انتہائی خوبصورت سفر۔ آپ اگر گرمیوں میں جا رہے ہیں تو کہیں کہیں برف نظر آئے گی اور زیادہ تر سبزہ ہو گا ۔ قریباَ تین گھنٹے کے سفر کے بعد آپ اڑنگ کیل کے قریب پہنچ جائیں گے۔ یاد رہے یہاں پکی سڑک نہیں ہے بلکہ کچا اور بل کھاتا ہوا راستہ ہے اور ساتھ ساتھ کھائی میں دریا بہہ رہا ہے اس لیے ڈریے گا مت۔
جب آپ کو جیپ اتارے تو وہاں سے کسی بھی دوکان سے کرائے پر چٹکس (ڈنڈا) مل جائیں گے، وہ لے لیں اور جرابوں کی طرح کے بڑے بڑے کپڑے ملیں گے، وہ خرید کر اپنے جوتوں کے اوپر سے پہن لیں کیونکہ اب آپ نے کرنی ہے ہائیکنگ اور پیدل چڑھ کر اڑنگ کیل تک جانا ہے۔ پہلے آپ ایک ڈولی (کار لفٹ) میں بیٹھیں گے اور وہاں سے پھر آپ دریا کراس کر کے دوسری جانب جائیں گے۔
دوسری جانب اترنے کے بعد آپ کا پیدل سفر شروع ہو گا اور تقریباَ دیڑھ گھنٹے اوپر کی جنب تنگ سے مشکل راستے پر پیدل چل کر آپ اڑنگ کیل پہنچ جائیں گے۔ اور یہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ وہ دنیا کے خوبصورت ترین مناظر میں سے ایک ہوگا۔ اگر آپ مئی سے ستمبر کے دوران جائیں تو آپ کو گھاس کا بہت بڑا میدان نظر آئے گا اور آپ کے چاروں جانب برف پوش پہاڑ ہوں گے۔ اور اگر مارچ، اپریل یا نومبرکے مہینوں میں جائیں تو آپ کو ہر جانب برف کی چادر نظر آئے گی۔ آپ یہاں بھی رات قیام کر سکتے ہیں اور اگر آپ شام ۴ بجے سے پہلے نیچے اتر سکتے ہوں تو واپس کیل بھی جا سکتے ہیں۔
اڑنگ کیل وہ مقام ہے جہاں ابھی تک انسانوں نے بہت زیادہ کنکریٹ کی عمارتیں کھڑی نہیں کیں اور آپ اپنے آپ کو قدرت کے انتہائی قریب محسوس کرتے ہیں۔ اگر آپ یہاں جانا چاہتے ہوں تو کئی پرائیویٹ ٹور کمپنیاں آپ کو یہاں لے کر جاتیں ہیں۔ لاہور سے اڑنگ کیل آنے جانے، کھانے پینے، ہوٹل اور جیپ کافی بندہ ٹوٹل خرچ قریباَ سولہ ہزار روپے ہے۔ اسلام آباد سے یہ خرچ مزید کم ہو جائے گا۔